کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 40
وغیرہ سب کیا کرتے تھے ،اور یہ کام خلیفہ ہوتے ہوئے بھی کرتے رہے۔[1]یہ تو آپ کی معاشرتی زندگی کے کچھ پہلو تھے،اب آتے ہیں ان کے دور خلافت والی زندگی کی طرف جس میں انہوں نے بہ حیثیت خلیفہ امت کےلیے کیا کچھ کیاہے۔
امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بھر پور اہتمام کیا اس شعبہ کو منظم کیا خود بھی اس فریضہ کو انجام دیتے۔
آپ فرماتے کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا
’’ ان القوم اذا راوا المنکر فلم یغیروہ عمھم اللہ بعقاب‘‘[2]
جب کوئی قوم برائی کو دیکھ کر مٹانے کی کوشش نہ کرے تو اللہ پاک ان سب عذاب میں مبتلا کردیتاہے۔
اس کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے اس میں خوب حصہ لیتے۔[3]
آپ کے دور میں نظام عدل مضبوط تھا آپ کے اہم فیصلے مندرجہ ذیل ہیں
قصاص کا مقدمہ :
علی بن ماجد سہمی کہتےہیں کہ میرا ایک شخص سے جھگڑا ہوگیا میں نے اس کا کان چباڈالا سیدناابوبکر کے پاس ہمارا مقدمہ لایاگیا آپ نے سیدنا عمر سے پوچھا ’’انظر ھل بلغ ان یقتص منہ‘‘کیا اس میں قصاص لازم آتاہے؟تو اس سے معلوم ہواکہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس محکمہ کوبھی فعال کیاہواتھا۔
آپ رضی اللہ عنہ نےنظام سلطنت کو چلانے کےلیے مختلف علاقوں میں گورنر مقرر کیے ، انہیں ان کی ذمہ داری سے متعلق امور سمجھائےوہ ذمہ داریاں یہ تھی:نماز کی اقامت ،خطبہ جمعہ وغیرہ یہ ذمہ داری امراء
[1] سیرت ابوبکر صدیق(مترجم)،از ڈاکٹر محمد علی صلابی،1/386۔
[2] ‘السنن الکبریٰ للنسائی 6/339۔
[3] سیرت ابوبکر صدیق(مترجم)،از ڈاکٹر محمد علی صلابی،1/390۔