کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 39
ولا سالتھااللہ فی سر ولا علانیۃ ولکنی اشفقت من الفتنۃ ومالی فی الامارۃ من راحۃ ولکن قلدت امرا عظیما مالی بہ من طاقۃ ولا ید الا بتقویۃ اللہ عزوجل ولووددت ان اقوی الناس علیھا مکانی الیوم‘‘
اللہ کی قسم! میں کبھی کسی دن امارت کا حریص ہوا نہ میں نے کسی بھی شب امارت کا لالچ کیاہے۔میں نے کبھی اس میں رغبت نہیں کی اور نہ ہی کبھی ظاہر اور اعلانیہ اس کا طالب رہا لیکن میں فتنے سے ڈرا اور اس امارت کو قبول کرلیا اس امارت میں میرے لیےکوئی راحت نہیں ہے یہ ایک بہت بھاری اور عظیم ذمہ داری ہے جو میرے سپرد کیاگیاہے مجھ میں اللہ پاک کی نصرت وتائید کےبغیراس معاملے سے عہدہ برآہونے کی طاقت نہیں ہے میری تو یہ خواہش تھی کہ لوگوں میں جو سب سے زیادہ قوی ہے وہ اس منصب کے بوجھ کو اٹھاتا۔[1]
عہدصدیقی اور زریں کارنامے:
آپ رضی اللہ عنہ کی معاشرتی زندگی بڑی زبردست ہے ،آپ کی زندگی کے اس پہلو پر نگاہ ڈالیں تو حیرانی ہوتی ہے خلیفہ بننے کے باوجود اپنے معمولات زندگی کو نہیں بدلا،خلیفہ بننے سے پہلے آپ ایک گھرانے کی بکریوں کا دودھ دوہا کرتے تھے ،جب خلیفہ بن گئے تو اس گھرانے کے کسی فرد (جوکہ ایک چھوٹی بچی تھی)نے کہاکہ اب آپ ہماری بکریوں دودھ نہیں دوہا کریں گے یہ سن کر آپ نے فرمایا:’’اللہ کی قسم! میں اب بھی اس خدمت کو انجام دیتارہوں گا،امید ہے کہ میری نئی ذمہ داری میری سابقہ نیکی میں رکاوٹ نہیں بنے گی‘‘،اور حسب معمول اس فریضے کو انجام دیتے رہے،اور چھ ماہ تک اس ذمہ دار ی کو انجام دیا۔[2]
ایک نابینا خاتون کی زیارت اور اس کی خدمت کےلیے بھی جایا کرتے تھے اس کے گھر کی صفائی
[1] مذکورہ بالا تفاصیل ’’سیدنا ابوبکر صدیق‘‘(مترجم)از ڈاکٹر محمدعلی صلابی سےلی گئی ہیں۔
[2] سیرت ابوبکر صدیق(مترجم)،از ڈاکٹر محمد علی صلابی،1/384۔