کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 38
وفات رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خلافت صدیق: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ متعین کیاگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں امامت کے لیے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ’’مروا ابابکر فلیصل بالناس‘‘ ’’ ابوبکر سے کہوکہ وہ امامت کرائیں‘‘ ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک امامت کراتے رہے،اس عظیم سانحہ کے موقع پر آپ نے بھرپور کردار اداکیا،سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جیسے صحابی حوا س کھو بیٹھے پھر آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ ’’فمن کان منکم یعبدمحمدا فان محمدا قد مات ومن کان یعبداللہ فان اللہ حی لایموت‘‘ تم سے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتاتھا وہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے ہیں،اور جو اللہ کی عبادت کرتاہے تو اللہ پاک یقینا زندہ ہے اسے کبھی موت نہیں آئے گی،پھر آپ نے سورہ آل عمران کی آیت [ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۭ اَفَا۟ىِٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ ۭ وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَـيْـــًٔـا ۭ وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِيْنَ ١٤٤؁] [آل عمران آیت:144] کی تلاوت فرمائی ،جس سے یہ مسئلہ مزید واضح ہوگیا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین، سقیفہ بن ساعدہ میں جمع ہوئے کہ کسے خلیفہ مقرر کیاجائےاس سلسلے میں کافی بحث وتمحیص ہوئی ہر ایک نے اپنی رائے کو پیش کیا حتی کہ ایک آدمی نے یہ رائے دی ایک امیر ہم میں (انصار)سے ہو اور ایک تم میں (مہاجرین)سے ہو اس پر بہت آوازیں بلند ہوئیں قریب تھا مسلمانوں میں باہم پھوٹ پڑجاتی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور بیعت کرلی پھر انصار ومہاجرین نے بھی آپ کی بیعت کرلی۔سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس منصب کےحریص بالکل بھی نہ تھے بلکہ ان کے ایک خطبے سے ان کی بے رغبتی ظاہر ہوتی ہے: ’’واللہ ماکنت حریصا علی الامارۃ یوما ولیلۃ قط ولاکنت فیھا راغبا