کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 37
شان ِصدیق اکبررضی اللہ عنہ میں فرمودات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : ’’لوکنت متخذا من امتی خلیلا لاتخذت ابابکرولکن اخی وصاحبی‘‘[1] ’’اگرمجھے اپنی امت میں سے کسی کو خلیل بنانا ہوتاتو ابوبکر کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور ساتھی ہیں‘‘ ۔ محمدبن حنفیہ نے اپنے والد سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ افضل کون ہے؟سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا:’’ابوبکر‘‘۔[2] خواب میں قبولیت اسلام کی بشارت : اعلان نبوت سے پہلے آپ نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھا، آسمان پر چودھویں کا چمکتا ہوچانداچانک پھٹ گیا، اس کے ٹکڑے مکہ کے ہر گھرمیں بکھر گئے پھر یہ ٹکڑے سمٹ کراکٹھے ہوئے اوریہ چمکتا ہوا چاند آپ کی گود میں آگیا۔ آپ نے یہ خواب اہل کتاب کے عالم کو سنایا تو اُس نے تعبیر بتائی کہ وہ نبی محتشم جن کا انتظار ہے، اس نبی آخرالزماں کے آپ معاون ومددگار ہوں گے ۔توجب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو آپ نے بلاتوقف بغیر کسی پس وپیش کے اسلام قبول کرلیا۔ جیساکہ سبل الہدی والرشاد میں ہے: ’’أنه رأى رؤيا قبل، وذلك أنه رأى القمر نزل إلى مكة ثم رآه قد تفرق على جميع منازل مكة وبيوتها فدخل في كل بيت شعبة، ثم كان جميعه في حجره. فقصها على بعض أهل الكتابين فعبرها له بأن النبي صلى الله عليه وسلم - المنتظر قد أظل زمانه، اتبعه وتكون أسعد الناس به، فلما دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يتوقف‘‘.[3]
[1] صحیح بخاری حدیث :3656 [2] صحیح بخاری، حدیث نمبر:3671۔ [3] سبل الہدی والرشاد،2/303