کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 32
’’من سره ان ينظر الی عتيق من النار فلينظر الی ابی بکر‘‘-[1] ’’جو دوزخ سے آزاد شخص کودیکھنا پسند کرے وہ ابوبکر کی زیارت کرے‘‘۔ تیسری وجہ: آپ کے نسب میں کوئی عیب نہ ہونے اوراعلیٰ نسب کی وجہ سے عتیق کہاگیا- قال مصعب الزبيري وطائفة من أهل النسب: إنما سمى أبو بكر عتيقاً لأنه لم يكن في نسبه شيء يعاب به. [2] مصعب زبیری اور دیگر اہل نسب کے بقول:’’ آپ رضی اللہ عنہ کانسب ہر قسم کے عیوب سے پاک تھا‘‘۔ چوتھی وجہ: عتیق معنی قدیم ،آپ کیونکہ قدیم الاسلام ہیں اور ابتدا ہی سے خیراو ربھلائی آپ کے لیے مقدرہوچکی تھی ا س لیے عتیق کہلائے گئے۔ لقدمہ فی الخبر ولسبقه الی الاسلام[3] ’’آپ رضی اللہ عنہ قدیم الاسلام اور قبولِ اسلام میں سبقت لے جانے والے تھے‘‘۔ صدیق : آپ رضی اللہ عنہ کا سب سے مشہور لقب صدیق ہے ،یہ لقب بھی امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو عنایت فرمایاہے،ایک مرتبہ آپ احد پہاڑ پر تشریف لے گئے آپ کے ہمراہ سیدنا ابوبکر ،عمر،عثمان رضی اللہ عنھم اجمعین بھی تھے ان نیک صفات کواپنی پیٹھ پر دیکھ کر وہ حرکت کرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] تاریخ دمشق ،13/35،الریاض النضرۃ1/78۔ [2] الإستيعاب في معرفة الأصحاب، 1/ 294۔ [3] زرقانی ،1/445۔