کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 17
حدیث کی صحت و ضعف میں اختلاف اور اس کے اسباب حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ[1] علم عِللِ حدیث دنیا کا سب سے زیادہ نازک اور باریک ترین علم ہے ،اس میںصحت وضعف کے فیصلے کی تبدیلی کے امکانات سب سے زیادہ ہیں۔یہ فن ایک بحرِ ناپیدا کنار ہے ، اس کی غوّاصی سے نئی نئی چیزیں بر آمد ہوتی رہتی ہیں۔مثلا َ ایک محقق نے ایک مدلّس کی روایت کوعنعنہ کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ،لیکن ایک دوسرے محقق کو اس کی تحدیث یا سماع کی صراحت مل گئی ،اور اس طرح وجہ ضعف ختم ہو گئی۔ یا کسی ضعیف روایت کے متابعات وشواہد صحیح سند کےساتھ مل گئے، جو پہلے علم میں نہیں آئے تھے، ان متابعات و شواہد کی وجہ سے روایت کاضعف دور ہو گیا ۔ یا کسی مرسل روایت کا ایسا طریق مل گیا ،جو موصول تھا ،اس لیے ارسال کی وجہ سے جو ضعف تھا، وہ دور ہو گیا ۔یا کسی مختلط راوی کی روایت کو اس کے اختلاط کی وجہ سے ضعیف قرار دیا گیا، لیکن دوسرے محقق کو اس بات کے شواہد مل گئے کہ اس کی یہ روایت تو اختلاط سےقبل کی ہے،اور یوں وجہ ضعف دور ہو گئی ۔
[1] نگران شعبہ تحقیق و تصنیف: المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر، کراچی