کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 16
ہے وہاں زیادہ معاملات خراب ہیں یا پاکستان میں؟ ایسی صورتحال کا سامنا جن ممالک میں ہے وہاں کے دانشور اس صورتحال کے اسباب میں جن چیزوں کا تعین کرتے ہیں،بدقسمتی سے وہ ساری چیزیں عورت کی آزادی کے نام پر ملک ِپاکستان کے جدید کلچر کا حصہ بنتی جارہی ہیں۔
جناب عالی!اصل پروٹیکشن تو یہی ہے اگر یہ سب آپ نہیں کرنا چاہتے تو اس کامطلب ہے کہ تحفظ نسواں نا ممکن ہے۔
اب یہ سارے اقدامات جنہیں فورا اٹھاکر عورت کی عصمت و آبرو سمیت ان کی جان خلاصی کا سامان کرنے کے بجائے تحفظ کے اقدام کی سوجھی بھی تو کہاں؟ جو عورت پہلے ہی اپنے گھر میں باحیاء شوہر کے زیر سایہ ہونے کی وجہ سے ہر قسم کے شر و فتنہ سے محفوظ ہے۔ گو یا کہ یونیورسٹیوں ، کالجوں ، اسکولوں ، دفاتر، بازاروں ، فلم انڈسٹری ، تفریحی مقامات ، نائٹ کلب اور بڑے لوگوں کے در، اور جعلی پیروں کے آستانے سمیت عورت ہر جگہ محفوظ ہے اور صرف مشکل میں ہے تووہاں جہاں وہ اپنے شوہر کے گھر میں ہے۔ کیسی عجیب بات ہے کہ ان تمام چیزوں کے بارے میں مثبت قانون سازی کرنے کے بجائے کیا کیا جارہا ہے! اور حیرانگی ہوتی ہے اس ذہنیت پر بھی جس نے ان تمام مظالم کو چھوڑ کر گھریلو زندگی پر ڈاکیومنٹری بناڈالی۔ اور اپنے ڈالر بھی کھرے کرلئے ہوں گے۔ اورصرف اسی پر بس نہیں مزید تعجب یہ ہے کہ ان تمام حقائق کو پس پشت ڈال کر تمام لبرل قلم اور زبانیں بھی لگےاپنی اپنی بولی بولنے۔ ایسے لوگوں کی جتنی مذمت کی جائے اتنا کم ہے۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ رب العالمین اس ملک کو اسلام، امن وسلامتی کا گہوارہ بنادے۔آمین