کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 13
سے خاصے زیادہ ہیں جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں۔ ایسے عناصر یا افراداس طرح کے کسی بھی واقعہ کے منتظر رہیں گے اور نتیجتاً عورت اور پورے گھر کی عزت خطرے میں ہوگی۔
آٹھویں خرابی: شرحِ طلاق اضافے اور گھروں کی بربادی میں اضافہ :
اس بل کی رو سے طلاقوں اور گھروں کے اجڑنے میں مزید اضافہ ہو گا ، بلکہ ہونا شروع ہوگیا ہے ، جن میں سے دو واقعات تو واقع بھی ہوگئے ہیں۔
(1)تین بچوں کی ماں نے جب شوہر کی شکایت کی اور مقدمہ درج کرایا تو نتیجہ یہ نکلا کہ شوہر نے طلاق دے دی۔ [1]
(2) وہاڑی کے علاقے میں بیوی نے شوہرکے خلاف تھانہ میں شکایت کی ، شوہر پر مقدمہ درج ہوا ، شوہر نے ضمانت کے بعد بیوی کو طلاق دے دی۔ [2]
یہ تو دو واقعات ہیں جو ہماری نظر سے گزرے لیکن اگر اس قانون کو جلد از جلد کالعدم قرار نہ دیا گیا تو اس قانون کی وجہ سے جو کہ حقوقِ نسواں کے لئے بنایا گیا ہے ، بکثرت طلاق نسواں کا سبب بن جائے گا۔
بہرحال ا س تجزیانہ نظر سے اس بل کو دیکھنے کے بعد لمحہ بھر کے لئے یہ سوچنا پڑتا ہے کہ اس بل کے ذریعے سے کیا حکومت واقعی عورت کا پرو ٹیکشن چاہتی ہے ؟؟ اور اگر واقعتاً مقصدِ واحد عورت کا تحفظ ہے تو پھر اس بل سے کہیں زیادہ اہم کرنے کے کام یہ ہیں :
تحفظ نسواں کے لئے ضروری تجاویز:
ہم تمام مقتدر حلقوں اور حکومت وقت کے سامنے یہ تجاویز رکھتے ہیں کہ اگر وہ واقعتاً صنف نازک کے مسائل کے بارے میں فکر مند اور ان کے تحفظ کے لئے مخلص ہیں تو کچھ امور جو اس بل کی بہ نسبت کہیں زیادہ ضروری ہیں کہ ان پر عملدرآمد کیا جائے ، فوری طور پر اس حوالے سے قانون سازی
[1] http://www.nawaiwaqt.com.pk/multan/17-Mar-2016/461616
[2] http://www.merashehar.today