کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 12
فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ ۭ وَالّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاهْجُرُوْھُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْهِنَّ سَبِيْلًا ۭاِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيْرًا ]النساء: 34)
یعنی: مرد عورتوں کے جملہ معاملات کے ذمہ دار اور منتظم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے۔ اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔ لہٰذا نیک عورتیں وہ ہیں جو (شوہروں کی) فرمانبردار ہوں اور ان کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و نگرانی میں ان کے حقوق (مال و آبرو) کی حفاظت کرنے والی ہوں ۔ اور جن بیویوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں) تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو (پھر بھی نہ سمجھیں تو) انہیں مارو ۔ پھر اگر وہ تمہاری بات قبول کرلیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو ۔ یقینا اللہ بلند مرتبہ والا اور بڑی شان والا ہے۔
اس آیت کی رو سے مرد ہی عورت پر قوّام ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرد اپنے گھر کا ذمہ دار ہے اس بارے میں اس سے پوچھا جائے گا۔[1]
لیکن اس بل کی رو سے مرد کی قوامیت خطرے میں ہے جس کامفہوم یہ ہے کہ گھر کا سردار مرد ہے اور وہ کلی طور پر عورت پر حکم چلا سکتا ہے اور اس کے تمام معاملات کا ذمہ دار ہے۔ لیکن اس بل کی رو سے اب ہر مرد ایک خوف کا شکار رہ سزا چھ ماہ سے ایک سال قید اور جرمانہ کر اپنی ہی بیوی کو کما حقہ کنٹرول نہیں کر پائے گاا ور ساتھ ہی بری خصلت کی بیوی کو مزید خرابی کی شہ مل جائے گی۔ اس طرح خاندانی نظام بہتر ہونے کے بجائے مزید تباہی کی طرف بڑھے گا ،کیونکہ نتیجتاً میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کےلئے شرعاً مطلوب مقام و حیثیت نہ بناسکیں گے اور عین ممکن ہے کہ گھر کی روشنی سے مایوس یہ شخص باہر تسکین ڈھونڈنا شروع کردے۔
ساتویںخرابی: شرپسند عناصر کے لئے آسانی
شر پسند عناصر جو جنسی تشدد کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور جن کے واقعات گھریلو تشدد
[1] صحیح بخاری: 893، کتاب الجمعۃ، باب الجمعة في القرى والمدن