کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 11
ہیں۔[1]ایک حدیث میں ہے کہ اگر میں کسی کو سجدے کی اجازت دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔[2] اس لئے یہاں مرد کے حقوق کو غصب کرکے میاں بیوی کی زندگی اجاڑنے کوشش کی جارہی ہے اور بجائے اس کے کہ مناسب طریقے سے ان کی صلح کروائی جائے اس قانون کے ذریعے ان کے تعلقات کو مزید خراب کیا جارہا ہے۔ پانچویں خرابی: مرد کی مکمل نگرانی (d) wear ankle or wrist bracelet GPS tracker to track the movement of the defendent twenty four hours, seven days a week; یعنی : مرد کو کلائی میں یا پنڈلی پر ایک ٹریکر چپ لگائی جائے گی، جس کے ذریعے مرد کے آنے جانے کی تمام موومنٹ کی 24 گھنٹے اور ہفتے کے 7 دن نگرانی کی جائے گی۔ یہ بھی ایک بہت بڑی خرابی ہے ، اس قسم کی نگرانی تو انتہائی خطرناک مجرم جو ملک و قوم کے لئے خطرناک ہو ، اس کی نگرانی کے لئے اس طرح کے امور کئے جاتے ہیں۔ گویاکہ ایک گھریلو لڑائی جو کہ حل طلب ہے اور اس انداز میں حل طلب ہےکہ ان کا گھر آباد ہو،ایسے شخص پرکیا گزرے گی جس کی گھریلو زندگی اب مستور اور مخفی نہ رہی ہو بلکہ اس کی مکمل نگرانی کی جارہی ہو ، ایک ایسے معاملے کی وجہ سے جو چھپا ہوا تھا اور اسے چھپا ہی رہنا چاہئے تھا اور اسی مخفی حالت میں ان کی اصلاح ہونی چاہئے تھی۔ لیکن اب نہ وہ معاملہ چھپا رہنے دیا جائے گا اور نہ ہی اس شخص کی زندگی کسی طرح سے نجی رہے گی۔ اس طرح خاندانی نظام کی دھجیاں اڑ جائیں گی۔ چھٹی خرابی: مرد کی قوامیت متاثر ہوگی قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: [اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاۗءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ ۭ
[1] صحیح بخاری: 29، کتاب الایمان ، باب كفران العشير، وكفر دون كفر [2] سنن ابی داؤد: 2140، کتاب النکاح، باب في حق الزوج على المرأة، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔