کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 101
فائدہ نمبر 5 کی تفصیل :  اس فائدہ میں ان علمائے حدیث کا ذکر ہے جو بلاد ہند میں تشریف لائے۔ ۱۔ موسی بن یعقوب ثقفی رحمہ اللہ ۲۔ یزید بن ابی کبشہ دمشقی رحمہ اللہ ۳۔ ابو موسیٰ اسرائیل بن موسیٰ بصری رحمہ اللہ ۴۔ ابو حفص ربیع بن صبیح سعدی رحمہ اللہ سندھ اور ملتان کے علمائے عظام اور محدثین کرام : ۱۔ ابو معشر نجیح بن عبد الرحمان سندی ثم مدنی (م ۱۷۰ھ) ۲۔ ابو عبد اللہ محمد بن رجا سندی (م ۲۴۶ھ ۳۔ حافظ ابو بکر محمد بن رجا سند (م ۲۸۶ھ) ۴۔ محدث ابو العباس احمد بن محمد بن صالح منصوری رحمہ اللہ ۵۔ابو محمد عبد اللہ بن جعفر منصوری (م ۳۲۲ھ) ۶۔ابو العباس احمد بن عبد اللہ دیبلنی (م۳۴۳ھ) ۷۔ ابو العباس محمد بن محمد بن عبد اللہ الوراق دیبلنی (م ۲۵۴ھ) ۸۔ ابو جعفر بن خطاب القزداری سندی ( م قبل ۵۰۰ھ) ۹۔ ابو داؤد سیبویہ بن اسمعیل بن ابی داؤد واحدی القزداری (م ۴۶۰ھ) سلطان محمود غزنوی کے عہد سعادت میں لاہور میں مقیم علمائے کرام ۱۔ شیخ محدث اسمعیل لاہوری (م ۴۴۸ھ) ۲۔ شیخ ابو الحسن علی بن عمرو بن حکم لاہوری (۵۲۹ھ) ۳۔ امام محدث ابو الفضل رضی الدین حسن بن محمد بن حسن بن حیدر بن علی عدوی عمری صنعانی لاہوری (م ۵۷۷ھ) شیخ علاء الدین علی متقی ہندی (م ۹۷۵ھ) اور ان کے تلامذہ شیخ علی متقی : ولادت : ۸۸۵ھ۔ وفات : ۹۷۵ھ