کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 73
ہے۔ جسے مفصلاً ذکر کیا جائے گاان شاء اللہ۔
یہ بات علم میں رہے کہ کوئی بھی مسلمان اللہ کے حکم سے اگر کسی مسلمان بھائی کو نقصان پہنچا سکتاہے تو اس کی ایک ہی شرط ہے کہ وہ : اللہ تعالیٰ کا نام لئےبغیر اس بھائی کی توصیف وتعریف کرے ۔ یہ عمل شرعاً حرام ہے کیونکہ یہ زبان کا زہر ہے جو اپنا اثر دکھاتاہے اور شریعت نے اس سے منع فرمایاہے ۔ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ نظربغیر حسد کے خود پسندی سے بھی لگ جاتی ہےاگر چہ وہ شخص محب ہو اور نیک آدمی بھی کیوں نہ ہو ،تو جس کواگر کوئی چیز پسند آجائے تو اسے چاہئے کہ وہ فوراً اس پسند آنے والی چیز کیلئے برکت کی دعا کرے ( یعنی ماشاء اللہ تبارک اللہ کہے ) ۔یہی چیز اس کی طرف سے دم ہوگی ‘‘[1]
حدیث عامر بن ربیعہ اور سہل بن حنیف :
سدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف فرماتے ہیں کہ’’ میرے والد سہل بن حنیف نہا رہے تھے۔ عامر بن ربیعہ( رضی اللہ عنہ ) ان کے قریب سے گزرے تو فرمایا میں نے آج تک ایسا آدمی نہ دیکھا۔ پردہ دار لڑکی کا بدن بھی تو ایسا نہیں ہوتا۔ تھوڑی ہی دیر میں سہل گر پڑے۔ انہیں نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی خدمت میں لایا گیا اور عرض کیا گیا ذرا سہل کو دیکھئے تو گر پڑا ہے۔ فرمایا تمہیں کس کے متعلق خیال ہے کہ (اسکی نظر لگی ہے ؟) لوگوں نے عرض کیا عامر بن ربیعہ کی۔ فرمایا آخر تم میں سے ایک اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے ؟ جو تم میں سے کوئی اپنے بھائی میں ایسی بات دیکھے جو اسے اچھی لگے تو اس کو چاہئے کہ بھائی کو برکت کی دعا دے۔ پھر آپ نے پانی منگوایا اور عامر (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا وضو کریں۔ انہوں نے چہرہ دھویا اور کہنیوں تک ہاتھ دھوئے اور دونوں گھٹنے دھوئے اور ازار کے اندر (ستر) کا حصہ دھویا۔ آپ نے یہ دھون( پیچھے سے) سہل پر ڈالنے کا حکم فرمایا، اسی لمحے سہل رضی اللہ عنہ ٹھیک ہوگئے‘‘۔[2]ایک روایت میں ہے ’’ مجھے گمان ہے کہ آپ نے فرمایا’’ اس حکم دیا تو
[1] فتح الباری :10/215
[2] صحیح الجامع للألبانی ( 3908)