کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 68
وقدر کے بعد میری امت میں سب سے زیادہ اموات نظربد سے ہوتی ہیں ‘‘۔[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روایت میں ارشاد فرمایاکہ :’’ نظر بندے کو قبر میں اور اونٹ کو ہنڈیا میں ڈال دیتی ہے ‘‘۔[2] ہم اپنے اردگرد دیکھتے ہیں کہ لوگ بہت سی اموات کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں جن میں متعدی امراض ، معدہ کے امراض ، کینسر ، اور حادثات وغیرہ شامل ہیں ۔ ان میں اکثر امراض وعلل کا سبب قضاء وقدر کے بعد نظر بد ہوتی ہے ۔ اور فراست کے ضمن میں ہم گذشتہ بحث میں بیان کر آئے ہیں کہ ایک ’’ سفعۃ‘‘ بھی ہے : جس سے مراد چہرے کا پیلا پن ، اور پھیکا پڑنا ہے ۔ اس سے معلوم پڑتاہے کہ بیشتر مریض جو نظر بد میں مبتلا ہوتے ہیںاور یہی نفس اور حسد ہے ۔ اصطلاح میں کوئی جھگڑا نہیں آپ اسے جو بھی نام چاہے دے لیں ۔ ( اس کی وجہ نظربد ہی ہوتی ہے ) اس کا علاج اللہ تعالیٰ کے حکم سے بہت آسان ہے جس کی تفصیل آئندہ سطور میں آپ ملاحظہ کرسکیں گے باذن اللہ ۔ یہاں بہت سے معالجین یہ غلطی کرتے ہیں ( اللہ انہیں ہدایت دے ) کہ مریض کو پریشان ، بے چین اور اس کے ذہن میں یہ سوچ ڈال دیتے ہیں کہ وہ کالے یا لال جادو میں مبتلا ہے ۔ یا اس پرسفلی یا علوی جن مسلط ہیں !۔ اس کی وجہ سے مریض اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایو س ہونے لگتاہے ۔ اس کے ساتھ وہ بیمار کیلئے طرح طرح کی ایذا رسانی کا باعث بنتے ہیں ۔ جس میں مار نا، گلا دبانا اور وسوسوں کے ذریعے اس پر جن مسلط کردیتے ہیں ، یہ اور اس طرح کے تمام اعمال نہ دین ہیں اور نہ دین کا حصہ ، ان روحانی معالجین کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہئے۔ اور اپنے بھائی کےخلاف شیطان کا معاون نہیں  بنناچاہئے ۔
[1] اس روایت کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری 10/214 ،میں حسن قرار دیاہے ، جبکہ امام سخاوی نے مقاصد حسنہ صفحہ470 میں ، اور علامہ البانی نے سلسلہ صحیحہ صفحہ 747 میں اسے حسن قرار دیاہے ۔ [2] اس روایت کو ابو نعیم نے الحلیۃ ، 7/90 ،علامہ خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد 9/244، میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے نقل کیاہے ۔ اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع (4023) میں بیان کیاہے ۔