کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 67
جبکہ وہ بھی ان تمام مراحل سے گذرے ہوتے ہیں جن سے وفات پائے ہوئے لوگ گذرے ہوتے ہیں ۔ اسی طرح کسی معین فرد میں جادو کے اسباب بھی مکمل ہوجاتے ہیں لیکن جادو اثر نہیں کرتا ، کیونکہ باری جل وعلا فرماتے ہیں : {وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ} [البقرة: 102] ترجمہ :’’دراصل وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ‘‘ کبھی اللہ تعالیٰ اپنی حکمت خاصہ کے تحت علاج کے اسباب متوفر ہونے کے باوجود بیماری کو باقی رکھنا چاہتے ہیں جس کا مقصد یہ بھی ہوتاہے کہ بندہ اپنے تمام امور اللہ تعالیٰ کے سپرد کردے ، اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بندہ کے گناہوں کو مٹادے ، اور اس میں ابتلاء وآزمائش بھی ہوسکتی ہے کہ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس بندہ سے محبت کرتاہے۔ جیسا کہ ہمارے نبی ابوا لانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ہوا کہ جب انہیں آگ میں ڈالا گیا ، انہیں آگ کی تپش نے چھوا ، اس لمحے اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا کہ {قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَى إِبْرَاهِيمَ } [الأنبياء: 69] ترجمہ :’’ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھندی پڑ جا اور ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے سلامتی (اور آرام کی چیز) بن جا‘‘۔ یعنی ہم نے آگ کو حکم دیا ، جبکہ ابراہیم علیہ السلام آگ میں تھے اور اس کی تپش محسوس کررہے تھے ۔ لیکن یہاں سوال پیدا ہوتاہے اگر شفا ءنہ لکھی ہو تو کسی بیماری میں مبتلا شخص پر قرآن مجید پڑھنے کاکیا فائدہہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کے ذریعے بیمار کے سینے میں اللہ تعالیٰ کے وعدہ پر عافیت کی ٹھنڈک اور صبر کا یقین کامل ہوجاتاہے کہ اس کے حکم سے شفا ءمل کر رہے گی ، جس سے بیمارکے دل میں ایک سکون کی لہر دوڑ جاتی ہے اور وہ اس تکلیف کے باوجود آرام محسوس کرتاہے ۔ (6) لوگوں کی بہت سی بیماریوں کا سبب نظربد ہوتی ہے جبکہ اس کے علاوہ استثنائی کیفیات ہوتی ہیں: اس کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مبارک ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کی قضاء