کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 66
سے متاثر ہوا جائے ۔ اگر آپ اس قراءت کا جنات ودیگر جسمانی امراض پر قوت وطاقت کا مظاہرہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ان آیات کے عظیم معانی پر غور وخوض کریں ۔ یہ جنات پر اثر کرتی ہیں اور دیگر جسمانی امراض سے شفایاب کرتی ہیں ۔ اس میں آپ شیخ الاسلام کے طریقہ علاج کو ملاحظہ کریں کہ انہوں نے کیسے خون کے رساؤ کا علاج کیا ، زمین کو انسان سے تشبیہ دی ، اس رساؤ کو اس زمین نےنگل لیا ، جس جگہ سے خون تھم گیا ، اوررساؤ سوکھ گیا اورکام پورا کردیا گیا ، اور مرض یقینا ختم ہوگیا ۔! اگر آپ اپنی نماز قراءت اور دم میں خشوع وخشیت اختیار کرنا چاہتے ہیں تو اسے ایسے پڑھو جیسا صحابہ پڑھا کرتے تھے : ان میں سے ایک جنت کا تصور ایسے کرتا تھا گویا کہ وہ اسکے اپنے دائیں طرف ہو اور وہ اس کی نعمتیں محسوس کر رہا ہو ، اور جھنم کا تصور ایسا کہ جیسے وہ اس کے بائیں جانب ہو اور وہ کے عذاب ومصائب کو گویا محسوس کر رہا ہے ، تو وہ اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہے ۔ رحمٰن کے عرش کو اپنے سامنے تصور کرتا اس پر غشی طاری ہوجاتی ۔ خشوع کی وجہ سے ان کے سینے سے ایسی آواز سنائی دیتی جیساکہ کسی ہانڈی میں اُبال آرہا ہو ۔ ان کا اس فانی دنیا سے احساس ختم ہوجاتا، اگر ان پر مسجد کی چھت بھی گر جاتی تو انہیں محسوس نہ ہوتا ۔ ہمیں بھی ایسا ہی تصور اور یقین چاہئے ،تو دیکھئے گا اللہ کی قسم ہماری سب بیماریاں ختم ہوجائیں گی ، ہر مرض سے ہمیں شفا مل جائے گی ، یہ قرآں تو ایسا قرآن ہے اگر پہاڑ پر اتار دیا جاتا تو اسے ریزہ ریزہ کردیتا تو کیا یہ قرآن خون اور گوشت پوست سے بنے اس جسم کو ٹھیک نہیں کرسکتا !! (5) شفاصرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے : بسا اوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ انسان تمام اسباب استعمال کرلیتاہے جن میں قرآن مجید کی قراءت اور دواؤں وغیرہ کا استعمال ، اور مریض میں قرآنی یا دوائی علاج کو قبول کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اسے شفا ءنہیں ملتی ! یہ ضروی نہیں کہ ہر حال میں شفا ملے ، کیونکہ ان تمام اسباب کا مسبّب اللہ تعالیٰ ہے ۔ اس چیز کا مشاہدہ آپ زندگی کے دیگر شعبہ جات میں بھی کرسکتے ہیں ۔ مثلا کسی علاقے میں زلزلہ آگیا ، اور اللہ کے حکم سے عمارت بھی زمین بوس ہوگئی ، جس کی وجہ سے کچھ لوگوں کی موت واقع ہوگئی جبکہ اس عمارت کے ملبے نیچے آنے والے کچھ لوگ بچ بھی جاتے ہیں ،