کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 65
ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں بھلائی ہو تو پچھنے لگوانے یا شہد پینے میں ہے‘‘ ۔ [1] تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرماناکہ :’’اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں بھلائی ہو‘‘۔ اس سے واضح ہوا کہ ہوسکتاہے اللہ تعالیٰ اس میں بھلائی نہ رکھے کیونکہ یہ ایک سبب ہے ( جو کبھی اثر کرتاہے کبھی نہیں ) جبکہ شرعی دم اصل اور بنیاد ہے ۔ اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما:’’آپ لوگ اس کلونجی کو پابندی سے استعمال کرو اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کے لئے شفا ہے‘‘ [2] اور جس شخص کا پیٹ خراب ہوگیاتھا آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایاتھا ’’ اسے شہد پلاؤ‘‘۔ [3] اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف فرماتھا کہ چند اعرابی حاضر ہوئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم دوائی استعمال کریں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جی ہاں اے اللہ کے بندو دوائی استعمال کرو ، اللہ تعالیٰ نے جو بھی بیماری نازل کی ہے اس کی شفا بھی نازل کی ہے ، سوائے ایک بیماری کے ، اور وہ بڑھاپا ہے ‘‘۔ [4] تو یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ’’ تداووا ‘‘ کہ دوا استعمال کرو ، لیکن یہ دوا بذات خود شفا ءنہیں دیتی بلکہ یہ ایک سبب کی حیثیت رکھتی ہے ( شفا باری جلا وعلا کی طرف سے نصیب ہوتی ہے) ۔ 4 : تصوراتی قراءت : ( یہاں یہ چیز ملحوظ رہے کہ ) دم میں محض قراءت کرنا یا آیات کا ورد کرنا کفایت نہیں کرتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ان آیات اور دعاؤں کے مفاہیم اور معانی پر بھی غور کیا جائے ، اور ان
[1] صحیح بخاری ،7/159 [2] صحیح بخاری ، 7/ 160 [3] صحیح بخاری ، 7/ 159 [4] صحیح سنن ترمذی ، از علامہ البانی رحمہ اللہ 2/202