کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 61
الرَّجِیْمِ کہے) اور اپنے بائیں جانب تھتکارے ۔ مریض اپنے نفس اور فکر کو ذکر اور عمل نافع میں مشغول رکھے ۔ نیز دوستوں بھائیوں سے خوش طبعی سے ملے اور صلہ رحمی کرے ۔ دوم : حسی وسوسے : وسوسوں کی اس قسم کو علماء نفس کے ہاں وسواس قہری( یعنی غیر ارادی اور خطرناک وسوسے) کا نام دیا جاتاہے ۔ وسوسوں کی یہ صورت فکری وذہنی وسوسوں سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے ۔ اس صورت میں مریض اپنے جسم کے مختلف حصوں میں تکلیف اور درد محسوس کرتاہے ۔ اس قسم کے وسوسوں کا علاج ایک تو اسی طریقہ سے کیا جائے جیسا کہ پہلی قسم میں بیان ہوا ہے ۔ اس پر مستزاد ان کا علاج حسی طریقے سے بھی کیا جائے۔ اس میں مریض کو چاہئے کہ وہ حرکت کرے ، اور خود سے سستی کاہلی کو اتار پھینکے ۔ اس کاہلی کے ازالے کے لئے اسے چاہئے کہ وہ عزیز واقارب سے ملاقات کرے ان کی زیارت کرے ان سے میل جول رکھے ، دوستوں سے ملے ، صلہ رحمی کرے ، ٹھنڈے پانی سے غسل کرے تاکہ خون کی گردش فعال ہو ۔ اس کے ساتھ ، ورزش کا اہتمام کرے ، سفر کرے ، اور نیک شگون اور اچھی توقعات قائم کرتے ہوئے اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرائے ۔ اور اللہ تعالیٰ کی قضاء وقدر پر راضی رہے ،ایسا شخص مجاہد فی سبیل اللہ کے قائم مقام ہے ۔ باری جل وعلا نے ایوب علیہ السلام کے حوالے سے ارشاد فرمایا : {وَاذْكُرْ عَبْدَنَآ اَيُّوْبَ ۘ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗٓ اَنِّىْ مَسَّنِيَ الشَّيْطٰنُ بِنُصْبٍ وَّعَذَابٍ 41؀ۭ} [ص: 41] ترجمہ : ’’اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے‘‘۔ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس بیماری کیلئے ایوب علیہ السلام سے یہ نہیں کہا کہ اسے ختم کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو کیونکہ یہ حسی وسوسے تھے ان کیلئے ضروری تھا کہ کوئی حسی فعل انجام دیا جائے تاکہ ان کا ازالہ ہو تو باری جل وعلا نے انہیں یہ فرمایا کہ : {اُرْكُضْ بِرِجْلِكَ ۚ ھٰذَا مُغْتَسَلٌۢ بَارِدٌ وَّشَرَابٌ 42؀} [ص: 42] ترجمہ : اپنا پاؤں مارو، یہ نہانے کا ٹھنڈا اور پینے کا پانی ہے۔ اہل اصول کے ہاں قاعدہ ہے کہ ’’ اعتبار لفظ کے عموم کا ہے سبب کے خاص ہونے کا نہیں ‘‘۔ ( اس