کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 59
نصیب ہوئی ۔ایسے ہی خواتین میں ایک بیماری جو عام ہے کہ ماہواری کے ایام کابے ترتیب ہوجانا چاہے وہ دیر سے آنے کی بیماری ہو یا اس کا دورانیہ بغیر کسی ظاہری سبب کے طویل ہوجاتا ہواس کا سبب بھی بسا اوقات جنات ( وشیاطین )بنتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو مرتبہ اس کے متعلق پوچھا گیا ، پہلی مرتبہ آپ نے یہ فرمایاکہ ’’ذاک عرق‘‘ [1] ’’ یہ تو ایک رگ کا خون ہے ‘‘ ۔ اور دوسری مرتبہ جب آپ سے حمنہ بنت جحش نے سوال کیا کہ :’’ مجھے بہت زیادہ حیض آتاتھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ انما ھی رکضۃ من رکضات الشیطان ‘‘ ۔ [2] ’’ یہ تو شیطان کچھ چبھوتا ہے‘‘ ( اس میں شیطان کا مقصد یہ ہوتاہے کہ ) وہ کوشش کرتاہے کہ حیض کا دورانیہ بڑھا دے یا تو وہ کچھ خون روک لیتاہے پھر مدت گذرنے کے بعد اسے چھوڑ دیتاہے ، تاکہ عورت نماز نہ پڑھ سکے اور قرآن کی تلاوت نہ کرسکے ، یا پھر وہ مقررہ جگہ کو زخمی کردیتاہے تاکہ عورت وہم میں مبتلا ہوجائے ، جس سے وہ حیض اور زخم کے خون میں فرق نہیں کرپاتی جس کی بنا پر وہ نماز سے رکی رہتی ہے ۔ اسی طرح فالج کی بیماری ہے۔ جن بسا اوقات بعض مریضوں کے فالج سے متاثرہ اعضاء پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیتاہے اور ان پر قابو پانے کے بعد ان کی حرکت روک دیتاہے ، جس سے اس کے ساتھ درج ذیل چند علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ نفسیاتی دباؤ اورتناؤکے ساتھ تنگی اور مستقل درد ، جب ایسے مریض پر قرآن پڑھا جائے تو وہ فالج سے متاثرہ جگہ پر کچھ سکون محسوس کرتاہے ۔اور اگر مریض سکون محسوس نہ کرے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ جن اعصاب کو تباہ کرکے جسم کو مفلوج کیفیت دے کر اس سے نکل چکاہے لہٰذا مریض کا جسم اسی حالت میں رہتاہے ۔اور ایک لمبے عرصے تک جسم اسی حالت میں رہنے کی وجہ سے مفلوج ہوچکا
[1] ابوداؤد ، 286 [2] رواہ الترمذی ، صحیح سنن الترمذی للالبانی 1/ 40