کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 53
ہیں :’’ ایسے رنگ کا نمایاں ہونا جو چہرے کی رنگت سے منفرد ہو ‘‘۔
(سفعۃ) کی تفسیر میں یہ جو تمام معنی بیان کئے گئے ہیں سب تقریبا قریب قریب ہی ہیں ۔ اگر چہرے کا رنگ زرد ہے تو سفعہ محض سیاہ ہوگا ، اور اگر چہرے کا رنگ سفید ہے تو سفعہ پیلا پن ہوگا ، اگر چہرے کا رنگ سیاہ ہوگا تو سفعہ ایسا زرد رنگ جو سیاہی مائل ہو ، ہوگا ‘‘۔ [1]
لہذا (معالج کو چاہئےکہ ) مریض اگر مرد ہے تو اس کے چہرے کا اچھی طرح جائزہ لے ۔ اور اگر وہ خاتون ہے تو اجنبی مرد کے لئے اس کا چہرہ دیکھنا جائز نہیں ،الا کہ دم کرنے والا شخص اس عورت کا محرم ہو تو وہ اس کا چہرہ دیکھ سکتاہے ۔
(2) بیماری کی تشخیص اور اس کی نوعیت کا سمجھنا :
لہٰذا پہلے لمحے میں ہی مریض کو مارپیٹ شروع کردینا ، اس کا گلا دبانا ، ناک میں کوئی چیز ڈالنا ، بجلی کا کرنٹ لگانا کار آمد نہیں ہوتا ۔ بلکہ اس طرح کے حربے بسا اوقات مریض یا معالج کیلئے خطرناک نتائج کا باعث بن جاتے ہیں ۔ لہٰذا علاج میں مرحلہ وار ترتیب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ کیونکہ جنات کا کسی انسان کے جسم میں داخل ہونا افعالِ منکرات میں سے ایک منکر ہے ، جس کی تردید منکرفعل کے مراتب کو سامنے رکھتے ہوئے کی جانی چاہئے ۔
اس لئے سب سے پہلے مریض پر شرعی اوراد اور قرآن مجید کی آیات پڑھنا بذات خود شفا یابی کا مرحلہ اور کامیاب طریقہ علاج بھی ہے بلکہ یہ اس کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کے ذریعے سے اس ( شریر ) جن کی ہدایت کی جانب رہنمائی اور دعوت بھی ہے کہ وہ برائی سے تائب ہوکر ہدایت کو قبول کرے ۔
جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے بعض مریضوں ( جو جنات وشیاطین کے متاثرہ تھے ) کے علاج کا جائزہ لیتے ہیں کہ آپ نے ان متاثرہ افراد کا علاج کیسے کیا تو اس کی حکمت اور تاثیر کا آپ کو بخوبی اندازہ ہوجائے گا ۔
[1] فتح الباري ، 10/212