کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 37
اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس ایک کھڑکی سے داخل ہوکر دعامانگا کرتا تھا۔ سیدنازین العابدین نے اسے منع کیا اورکہا کہ میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے والد سے سنی او رانہوں نے میرے دادا (سیدنا علی رضی اللہ عنہ ) سے سنی کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: میری قبر کو عید نہ بناؤ اورنہ اپنے گھروں کوقبرستان بناؤمجھ پر درود وسلام پڑھتے رہاکرو۔کیونکہ تمہاراسلام مجھے پہنچتاہے چاہے تم کہیں بھی ہو۔ [1] ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہواکہ بار بار قبرمبارک پرجانا اوردعاسلام پڑھنا مسنون طریقے کے خلاف ہے اور اسی معنی کی ایک حدیث سنن سعید بن منصور میں حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب سے مروی ہے ۔اس کے آخرمیں یہ الفاظ ہیں کہ:’’ماانتم ومن بالاندلس الاسواء‘‘باربار آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگرتم یہاں درود پڑھو یا کہ شہراندلس میں پڑھو دونوں برابرہیں ۔[2] لہٰذا ایک دفعہ جانا ہی کافی ہے باقی عورتوں کو تو قبرمبارک پر ہر گز نہیں جانا چاہیے کیونکہ عورت کے قبرپر جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے تنبیہ اورلعنت فرمائی ہے۔[3] مسجدقباکی فضیلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ہر ہفتے کے دن کبھی پیدل تو کبھی سوار مسجد قبا آتے تھے اوراس میں دورکعات ادا فرماتےتھے۔[4] مدینہ طیبہ پہنچنے کے بعد وہاں کی مساجد کی زیارت کرنے سے کوئی ممانعت نہیں اسی طرح احدپہاڑ کی زیارت بھی کی جاسکتی ہے۔اس کے حوالہ سےصحیح بخاری میں حدیث ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتاہے اورہم اس سے محبت کرتے ہیں۔[5]
[1] الاحادیث المختارۃ:395 [2] فتح المجید ص258 [3] جامع ترمذی:294 [4] بخاری:1194 ،مسلم :1399)مشکوٰۃ ص68 [5] صحیح بخاری ، کتاب المغازی، باب احد یحبنا۔۔۔:3800