کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 32
ایک نماز بیت اللہ کے علاوہ دوسری تمام مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے(اجر)میں زیادہ ہے[1] (2)سیدناابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام میں سے دوآدمیوںکا اس مسجدکے بارے میں اختلاف ہوگیا جس کاذکر قرآن میں ہے کہ !”ا سکی بنیاد تقویٰ اورپرہیز گاری پرہے ۔“(سورہ توبہ) ایک نے کہا اس سے مراد مسجد نبوی ہے، اوردوسرے نے کہا کہ مسجد قبا پھر ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے مراد مسجد نبوی ہے۔ مسجد قبا میں بھی بہت سی بھلائیاں ہیں ۔ مدینہ طیبہ کی طرف مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی نیت سے جانا چاہیے: (1)سیدناابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین مساجد کے علاوہ کسی اور طرف زیارت کی غرض سے نہیں جاناچاہیے۔ 1 مسجدحرا م 2 مسجداقصیٰ 3 میری مسجد (نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) [2] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،کہتے ہیں کہ میں بصرہ بن ابی بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے ملا انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ کہاں سے آرہے ہو؟میں نے کہا کہ طور پہاڑسے آرہاہوں!کہنے لگے کہ آپ کے وہاں جانے سے پہلے اگرآپ کی مجھ سے ملاقات ہوجاتی توشاید آپ وہاں نہ جاتے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے تین مقامات کے علاوہ کسی اورمقام کی زیارت کیلئے سواریوں کو نہ دوڑایا جائے۔(سفرنہ کیاجائے ) 1 مسجد حرام (کعبہ) 2میری مسجد ( نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم )3ا یلیاء (بیت المقدس)[3] قارئین کرام! ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ قبروں،مزارات اور آستانوں کی زیارت کا قصدکرنا اور سفر کرکے وہاں جانا جائز نہیں ہے ۔یہ صرف ان تین مقامات تک محدود ومخصوص ہے لیکن
[1] بخاری :1870۔فضائل المدینۃ۔ باب حرم المدینۃ، مسلم:1370الحج۔ باب ۔فضل المدینۃ [2] بخاری :1189ایضاًومسلم:827 [3] مؤطامالک ص38،نسائی1/ 145