کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 25
’’وکل من أنکر کون النار مخلوقۃ يقال لہ يوم القيامۃ ما اخبر اللہ عنہ وھو قولہ
{اِنْــطَلِقُوْٓا اِلٰی مَا کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ 29ۚ} [المرسلات: 29]‘‘
’’اور جس نے بھی جہنم کے مخلوق ہونے کا انکار کیا ہے اسے قیامت کے دن کہا جائے گا : چلو اسی جہنم کی طرف جس کو جھٹلاتے تھے۔ ‘‘
امام ابو نعیم الاصبہانی رحمہ اللہ کی مستقل کتاب صفۃ الجنۃ ہے، جس میں انہوں نے جنت کے مخلوق ہونے کے حوالے سے تبویب قائم کی۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب البعث والنشور میں جنت کے ابھی پیدا اور موجود ہونے کے حوالے سے ابواب قائم کئے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ صحیح بخاری کے باب’’ ما جاء في صفۃ الجنۃ وأنہا مخلوقۃ‘‘ کی شرح کے تحت فرماتے ہیں: ’’یعنی ابھی موجود ہے، اور اس تبویب میں معتزلہ کا رد ہے۔‘‘[1]
یہی بات علامہ عینی رحمہ اللہ اسی باب کی شرح کے تحت فرماتے ہیں کہ جنت ابھی موجود ہے اور اس تبویب میں معتزلہ کا رد ہے۔[2]
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ نے بھی اسی باب کی شرح کے تحت یہ فرمایا کہ جنت ابھی موجود ہے۔[3]
امام ابوداؤد رحمہ اللہ اپنی سنن میں باب قائم کرتے ہیں :’’باب في خلق الجنۃ والنار‘‘’’باب ہے جنت و جہنم کی تخلیق کے بارے میں ‘‘ ۔
امام دارمی رحمہ اللہ اپنی سنن میں باب قائم کرتے ہیں:’’ باب صفۃ الجنۃ وأھلھا وما أعد اللہ للصالحين فيہا‘‘ ’’ جنت اور اہل جنت کے اوصاف کے بارے میں باب اور اس بارے میں جو کچھ اللہ تعالیٰ نے صالحین کے لئے تیار کررکھا ہے۔‘‘
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ اپنی مصنف میں باب قام کرتے ہیں : ’’ما ذکر في الجنۃ وما فيہا مما
[1] فتح الباری
[2] عمدۃ القاری
[3] ارشاد الساری