کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 24
جس سے یہ اعتراض باطل ہوجاتا ہے کہ ابھی اس کی تخلیق عبث ہے۔ بہرحال یہ تمام احادیث اس مفہوم کوبالکل وضاحت کے ساتھ بیان کرتی ہیں ، کہ جنت و جہنم کا ابھی وجود ہے اور اس میں کسی قسم کی تمثیلی کیفیت نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ لہذا جنت پیدا ہوچکی ہے اور اس کا ابھی وجود ہے۔ البتہ سلف صالحین کا یہ بھی مؤقف ہے کہ اس کی تخلیق میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا بلکہ جنتیوں کے جنت میں داخل ہوجانے کے بعد بھی اس کی نعمتوں میں اللہ تعالیٰ اضافے فرماتا رہے گا، جیسا کہ سبحان اللہ کہنے سے اللہ تعالیٰ ایک درخت جنت میں لگادیتاہے۔ سلف صالحین کے اقوال: جنت وہ جہنم کی تخلیق اور موجود ہونے کے حوالے سے ذیل میں ہم سلف میں چند ایک کے اقوال بھی پیش کردیتے ہیں ، تاکہ سلف صالحین اور فِرق باطلہ کے مابین فرق مزید واضح ہوجائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جنت کی تخلیق کے حوالے سے باب قائم کیا ۔’’باب ما جاء في صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ‘‘ اور اس کے تحت متعدد آیات اور 17 کے قریب احادیث لائے، جن سے اس مسئلہ کو ثابت کیا۔ اور جہنم کے بارے میں بھی علیحدہ سےباب قائم کیا: ’’باب صفۃ النار، وأنھا مخلوقۃ‘‘اور اس باب کے تحت متعدد آیات اور دس کے قریب احادیث پیش کیں۔ اس حوالے سے علامہ ھبۃ اللہ اللالکائی رحمہ اللہ اصول الاعتقاد میں جنت و جہنم کی تخلیق سے متعلق احادیث پیش کرتے ہوئے جو عنوان سجاتے ہیں وہ یہ ہے : ’’سياق ما روي عن النبي صلی اللہ عليہ وسلم في أن الجنۃ والنار مخلوقتان‘‘ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث کا بیان اس بارے میں کہ جنت و جہنم مخلوق ہیں۔ ‘‘ امام طحاوی رحمہ اللہ عقیدہ طحاویہ میں فرماتےہیں :’’والجنۃ والنار مخلوقتان‘ ’’جنت و جہنم مخلوق ہیں۔‘‘ اس کی شرح میں علامہ ابن ابی العز الحنفی رحمہ اللہ نے اس مؤقف کے بارے میں کہا ہے کہ اس پر سلف کا اتفاق ہے۔ علامہ اسفرائینی رحمہ اللہ التبصیر فی الدین میں اس باطل فکر کے لوگوں کا رد کرتے ہوئے فرماتےہیں: