کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 132
لیے لڑتاہے یہ حقیقت میں فی سبیل اللہ ہے[1]۔ایک حدیث میں اس عصبیت کو گندگی سے تشبیہ دی۔ ’’ دعوھافإنھامنتنۃ‘[2] ’’ اس(عصبیت) کوچھوڑ دو یہ نہایت بدبودارہے‘‘۔ یہ ایسامتعفن بدبودارفعل ہے کہ آج کا نوجوان اس بدبوکے زیراثرآچکاہے،جوکہ امت اسلامیہ میں رخنہ کاسبب بن گیاہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص عصبیت کے جھنڈے تلے لڑتاہے یااس کی طرف دعوت دیتاہے یاعصبیت پر تعاون کرتاہےاس راہ میں ماراجائےتوایسے شخص کی موت جاہلیت پرہے۔[3] ایک حدیث میں ہے کہ جب صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جناب ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کسی کو ’’عصبیت ‘‘ کانعرہ لگاتے سناتو نہایت غصہ کے عالم میں اسے ڈانٹتے ہوئے فرمایا جاؤ جاکراپنے باپ کی شرمگاہ کو چوسو،لوگوں نے اعتراض کیاتو فرمایاکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایساکرنےوالوں کے ساتھ ایساہی کرنے کاحکم دیاہے[4]۔اس لیے کہ جووہ عصبیت وحزبیت کانعرہ لگارہاہے وہ اس سے کہیں زیادہ بدتراوربدبودارہے۔ حزبیت سے متعلق چند امور توجہ طلب ہیں جنہیں ہم یہاں ترتیب وار بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔ حزبیت کیاہے؟ ’’حزبیت ‘‘ کی تعریف: لغت میں اس کا معنی انقطاع،راہ ِحق سے ہٹ جانا آیاہے۔ شرعی اصطلاح میں اس سے مراد اہل السنہ والجماعہ کے بنیادی و مسلمہ اصولوں سے خروج کرناہے۔ اس امت میں سب سے پہلے جن لوگوں نےاس روش کو اختیار کیا وہ خوارج تھے،اورصرف اسی پر
[1] صحیح بخاری:7458،صحیح مسلم:1904 [2] صحیح بخاری:4907،صحیح مسلم:2584 [3] صحیح مسلم:1848 [4] مسنداحمد:21233،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قراردیاہے،سلسلہ صحیحہ 1/537،حدیث:(269)۔