کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 13
کرنے والوں کو تربیت یافتہ دماغ اور اس کے وجود کے قائلین اور اس پر کما فی النصوص ایمان لانے والوں کو کوڑ مغز ملااور شہوت پرست زاہد قرار دیتے ہیں، جس کی تفصیل آئینہ پرویزیت میں دیکھی جاسکتی ہے۔ پرویزیت کا عقیدہ: سرسید ہی کی سوچ اور وہی نظریہ پرویز اور ان کے پیروکار افراد میں نظر آتا ہے۔ پرویز نے آخرت کا سرے سےانکار کیا اور من مانی تاویلات گھڑیںاور قرآن مجید میں تفسیر بالرائے کی ،جوکہ تحریفِ معنوی کے مترادف ہے۔اس کے نزدیک یوم القیامۃ سے مراد انقلابی دور ، حق و باطل کی آخری جنگ ہےاور جنت و جہنم کیفیات کا نام ہے۔ چنانچہ قیامت کے بارے میں لکھتا ہے: ’’یوم القیامۃسے مراد ہوگا وہ انقلابی دور جو قرآن کی رو سے سامنے آیا تھا۔‘‘ [1] اپنی کتاب لغات القرآن میں سورہ طہ کی آیت نمبر 15[اِنَّ السَّاعَۃَ اٰتِيَۃٌ ]کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’اس کا یقین رکھو کہ حق و باطل کی آخری کشمکش کا وقت اب آیا ہی چاہتا ہے۔ یہ آکر ہی رہے گا۔ ‘‘[2] سورۃ الحجر کی آیت نمبر 85 [وَاِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ ] کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’آخری انقلاب کا وقت آنے والا ہے۔ وہ ضرور آکر رہے گا۔ یہ مخالفین ضرور تباہ ہوکر رہیں گے۔‘‘[3] جنت و جہنم کے بارے میں پرویز صاحب کا کیا نظریہ ہے؟ اس حوالے سے ایک جگہ اپنے باطل نظریہ کا اظہار کرتے ہوئے پرویزلکھتاہے: ’’مرنے کے بعد کی جنت اور جہنم مقامات نہیں ہیں انسانی ذات کی کیفیات ہیں ، جن کی
[1] جہانِ فردا:ص 133 [2] لغات القرآن، 1/919 [3] ایضاً