کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 12
ہشام بن عمرو ہشامیہ فرقہ کاسربراہ تھا، اور یہ معتزلہ کا ایک فرقہ ہے، جس کا رئیس یہی تھا، اس نے اپنے معتزلیوں سے بڑھ کر ایک بدعت یہ بھی ایجاد کی کہ جنت و جہنم ابھی پیدا نہیں ہوئیں اور متأخرین معتزلہ کا عقیدہ کہ جنت و جہنم ابھی پیدا نہیں ہوئیں اسی کا ایجاد کردہ ہےاور اس فوطی کے اصحاب میں سے ایک ابو بکر الاصم بھی ہے جس نے اس طرح کی ہر بدعت میں اس کی موافقت کی۔ ‘‘
علامہ اسفرائینی نے مزید یہاں تک لکھ دیاکہ یہ جنت و جہنم کے وجود کا اقرار کرنے والوں کی تکفیر بھی کیا کرتا تھاچنانچہ فرماتے ہیں :
"ومن فضائح الفوطي وبدعہ قولہ إن الجنۃ والنار ليستا بمخلوقتين الآن وإن کل من قال أنہما مخلوقتان الآن فھو کافر وھذا القول منہ زيادۃ علی ضلالۃ المعتزلۃ لأن المعتزلۃ لا يکفرون من قال بوجودھما وإن کانوا ينکرون وجودھما الآن"[1]
’’ فوطی کی برائیوںاور ایجاد کردہ بدعات میں سے یہ بھی ہے کہ (وہ یہ کہتا تھا )جنت و جہنم کی ابھی تخلیق نہیں ہوئی ، اور جو بھی جنت و جہنم کی تخلیق اور اس کے ابھی موجود ہونے کا قائل ہے وہ کافر ہے۔ اس کا یہ قول گمراہی میں دیگر معتزلہ سے بڑھ کر ہے۔ اس لئے کہ دیگرمعتزلہ قائلینِ وجود جنت و جہنم کی تکفیر نہیں کرتے، اگرچہ وہ اس کے وجود کا انکار کرتے ہیں۔ ‘‘
بہرحال یہ مؤقف تو معتزلہ کا ہے۔جدید دور میں اس کے مظاہر اس طور پر نظر آتے ہیںکہ بعض جدت پسند معتزلہ سے بھی چند ہاتھ آگے نکل گئے اورسرے سے جنت و جہنم کےوجود کا ہی انکار کردیا۔ جس طرح عام معتزلہ سے ایک قدم آگے ہشام بن عمرو الفوطی تھا جو قائلین وجود جنت و جہنم کی تکفیر کرتا تھا، اب اس سے بھی ایک قدم آگے جدید معتزلہ کا گروہ ہے جو سرے سے جنت و جہنم کا انکار کرتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک کا تذکرہ ذیل میں ملاحظہ کیجئے۔
سرسید احمد خان کا عقیدہ
سرسید نے بھی جنت و جہنم کے وجود کا سرے سے انکار کیا۔بلکہ جنت و جہنم کا سرے سے انکار
[1] التبصير في الدين وتمييز الفرقة الناجية عن الفرق الهالكين للاسفرائینی