کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 11
بہرحال سابق الذکرامام ذہبی اور ابن حجررحمہماللہ کی ان عبارات سے ہشام بن عمرو الفوطی کے بارے میں کی گئی جرح سامنے آگئی۔
ہشام بن عمرو الفوطی کی طرف پھر ایک فرقہ بھی منسوب ہوا جس کا نام ہشامیہ ہے۔ جوکہ معتزلہ کے فرقوں میں شمار ہوتا ہے۔[1]
تنبیہ: صاحب الوافی بالوفیات نے ہشامیہ نام کے تین فرقوں کی نشاندہی کی ہے، ایک ہشام بن الحکم الکوفي الرافضي کی طرف منسوب ہے، اور ایک ہشام بن سالم الجواليقي کی طرف اور تیسرا ہشام بن عمرو الفوطي کی طرف منسوب ہے۔[2]
بہرحال اسی شخص نے یہ عقیدہ اختیار کیا کہ جنت و جہنم ابھی موجود نہیں ،چنانچہ صاحب الملل والنحل لکھتے ہیں:
"من بدعہ أن الجنۃ والنار ليستا مخلوقتين الآن، إذ لا فائدۃ في وجودھما وھما جميعا خاليتان ممن ينتفع ويتضرر بہما. وبقيت ھذہ المسألۃ منہ اعتقادا للمعتزلۃ"[3]
’’اس کی بدعتوں میں سے ہے کہ (وہ کہتا تھا )جنت و جہنم ابھی پیدا نہیں کی گئیں، کیونکہ ابھی ان
کے وجود کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ دونوں خالی ہیں جن کو انہوں نے فائدہ یا نقصان پہنچانا ہے۔ ‘‘
صاحب الوافی بالوفیات فرماتے ہیں:
"رأس الہشاميۃ المعتزلۃ ھشام بن عمرو رأس الہشاميۃ وھو فرقۃ من المعتزلۃ کبيرھم ھذا ھشام الفوطي زاد علی أصحابہ المعتزلۃ ببدعۃ ابتدعہا منہا أنہ قال الجنۃ و النار ليستا مخلوقتين الآن ومنہ نشأ اعتقادا لمعتزلۃ المتأخرين في نفي خلق الجنۃ والنار ومن أصحابہ أبو بکر الأصم وافقہ في کل ذلک" {[4]
[1] دیکھئے: الاعتصام : 2/719، طبع دار ابن القیم ، الملل والنحل: 48 طبع دار ابن حزم
[2] لوافی بالوفیات جلد نمبر 26 صفحہ 57 ابن محمد ، جلد نمبر 27 صفحہ 203
[3] الملل والنحل : 48دار ابن حزم
[4] الوافی بالوفیات جلد26 صفحہ68