کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 103
جیسا کہ حاکم کہے کہ رکو یا کہے کہ چلو اور بحیثیت مسلمان ہم پر حاکم کا ہر( جائز) حکم ماننا فرض ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے کہ : اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالی کی اور فرمانبرداری کرو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔(النساء 59)[1] اسکے علاوہ کچھ اور اسباب بھی ہیں جن کی طرف محض اشارہ کردینا ہی کافی ہوگا مثلا نیند کا آجانا، گاڑی کو وقتاً فوقتاً چیک نہ کرنا وغیرہ مگر ان کی وجہ سے حادثات کا تناسب بہت کم ہے لیکن اس کے باوجود ان امور پر تنبیہ ہونی چاہیے۔ ٹریفک چالان: جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ حاکم کی اطاعت کرنا فرض ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ حاکم کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی رعایا پر ظلم نہ کرے اور ان کے جان و مال کا تحفظ کرے ۔اسی لیے جب کوئی شخص ٹریفک قوانین کا احترام نہیں کرتا تو اس پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے کیونکہ اس ایک شخص کی خلاف ورزی کرنے سے دوسرے لوگوں کی جان اور مال خطرے میں پڑ جاتے ہیں اس لئے حاکم کی طرف سے جرمانہ عائد کرنا جائز ہے کیونکہ خلاف ورزی کرنے والا شخص معاشرے میں انتشار کا سبب بنتا ہے تو ایسا شخص سزا کا مستحق ہے اسی لئے سزا کے طور پر اس کو جرمانہ کیا جاتا ہے جو کہ حقیقت میں اس کے لئے رحمت ہے تاکہ وہ شخص آئندہ ایسا کرنے سے باز رہے۔ لیکن سزا میں مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھنا چاہیے۔ سزا دینے والے کے سامنے مصلحت عامہ ہونی چاہیے نا کہ ظلم اور مال حاصل کرنا۔ سزا جرم کی نوعیت کے مطابق ہونی چاہیے ۔ ٹریفک کانسٹیبل کو چاہیے کہ وہ تمام لوگوں میں برابری کرے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے : ’’ اللہ تعالی عدل اور بھلائی کا حکم دیتا ہے ‘‘( النحل 90)
[1] فتاوی و توجیھات في الاجازۃ والرحلات للشیخ ابن عثیمین ص80