کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 10
(المتوفی۲۲۰ھ)ہے۔
ہشام بن عمرو الفوطی کا تعارف:
یہ تیسری صدی ہجری کا شخص ہے جس کا شمار معتزلہ کے رؤساء میں ہوتا ہے۔یہ کوفی تھا اور بنوشیبان کا مولی تھا۔ [1]
امام ذہبی رحمہ اللہ اس کےبارے میں فرماتے ہیں:
’’ صاحب ذکاء وجدال وبدعۃ ووبال‘[2]
’’ بڑےحافظے والا، جدل کرنے والا، بدعتی اور وبال والا شخص تھا۔‘‘
حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"کان من اصحاب ابی الھذیل و کان داعیۃ الی الاعتزال"[3]
’’ ابو ہذیل کے اصحاب میں سے تھا اورمذہب ِاعتزال کا داعی تھا۔ ‘‘
امام ذہبی رحمہ اللہ نے سیر اعلام النبلاء میں عون بن سلام کے ترجمہ میں تیسری صدی کے رؤساءِ معتزلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے چند ایک نام بتلائے، ان میں سے ایک یہ بھی ہے، جو نام ذکر کئے وہ یہ ہیں: بشر بن غياث المريسي العدوي مولی آل زيد بن الخطاب، ابو سہل بشر بن المعتمر الکوفي الابرص (کبار معتزلہ میں سے ہے اور معتزلی مصنفین میں سے ہے)، ابو معن ثمامۃ بن اشرس النميري البصري، ابو الہذ يل محمد بن الہذيل العلاف البصري، ابو اسحاق ابراہيم بن سيار البصري النظام، ہشام بن الحکم الکوفي الرافضي المجسم ،ضرار بن عمرو (جس کی طرف ضراریۃ فرقہ منسوب ہے)، ابو المعتمرمعمر بن عباد(بعض نے اس کا نام معمر بن عمرو البصري العطار بتایا ہے۔)،ہشام بن عمرو الفوطي، داود الجواربي ،وليد بن ابان الکرابيسي،ابن کيسان الاصم، وابو موسی الفراء البغدادي ،ابو موسی البصري جس کا لقب المردازہے، جعفر بن حرب ،جعفر بن مبشرو دیگر۔[4]
[1] سیر اعلام النبلاء:10/547،طبع مؤسسۃ الرسالۃ
[2] سیر اعلام النبلاء : 10/547، طبع مؤسسۃ الرسالۃ
[3] لسان المیزان :7/268، طبع احیاء التراث
[4] سیر اعلام النبلاء : 10/442،طبع مؤسسۃ الرسالۃ