کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 9
{هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ} [الرحمن: 60] اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ ومن أتى إليكم معروفا فكافئوه ، فإن لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له حتى تعلموا أن قد كافأتموه ‘‘. ’’ جو آپ کے ساتھ نیکی کرے اس کو اس کا بدلہ دو ، اگر تمہارے پاس کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے تم اس کی نیکی کا بدلہ چکا سکو تو اس کےلئےدعا کرو ( اور اتنی دعا کرو کہ ) حتی کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کی نیکی کا بدلہ چکا دیاہے ‘‘۔ سعودی حکومت نے عالم اسلام کی ہر مشکل اور ہر قضیے میں مدد کی ۔ فلسطینی کاز کی سعودی حکومت نے سیاسی ، عسکری اور اقتصادی ہر میدان میں مدد کی ۔ عسکری سطح پر جب 1948 ء میں عرب اور یہودیوں کے مابین جنگ لگی تو ملک عبد العزیز نے مکمل عسکری مدد فراہم کی اور انہوں نے سعودی فوج کی ایک بڑی تعداد سویس نہر کے راستے روانہ کی جو یہودیوں کے خلاف مصری افواج کے شانہ بشانہ لڑی ۔ نیز اقتصادی اور سیاسی مدد کی مثالیں ان گنت ہیں [1]۔ افغانستان میں سویت یونین کی جارحیت کے خلاف وہاں کی مسلمانوں کی سعودیہ کی جانب سے بھرپور مدد کی گئی ۔ سعودیہ نے محض محاذوں اور سورش زدہ علاقوں میں مسلمانوں کی حمایت نہیں کی بلکہ سیلاب ، زلزلوں ، اور دیگر قدرتی آفات میں بھی وہ اپنے بھائیوں کی مدد سے پیچھے نہیں رہے ۔ افریقا ہو یا ایشیا ، ہر جگہ سعودی پیش پیش رہے ۔ نوے کی دہائی کے چند ہی سالوں میں ایک رپورٹ کے مطابق ۷۷ بلین ریال کی مدد کی گئی ۔ افریقی ممالک میں قحط سالی کے وقت ایک ہزار ملین ریال کی نقد امداد دی گئی جبکہ غذائی اجناس اور ادویات اس کے علاوہ ہیں اس سے ۱۷ افریقی ممالک نے فائدہ اٹھایا ۔ [2] 1988ء میں شمالی یمن میں زلزلوں میں سعودیہ نے 443ملین ریال کی مدد کی ۔ 1988 ء ہی
[1] جہود المملکۃ العربیۃ السعودیہ فی خدمۃ الدعوۃ الاسلامیۃ ماضیا وحاضرا [2] المملكة وهموم الأقلیات ص 293