کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 87
کما حقہ نئی نسل تک پہنچانے میں اب تک عاجز و ناکام ہیں۔ اور نہ ہی وہ اسے اپنا کام سمجھتے ہیں۔ کالجز اور یونیورسٹیز تعلیم و شعور کے مراکز ہونے کے باوجود کئی ایک برائیوں ، فتنوں اور جرائم کی آماجگاہ بن گئے، اخبارات جس کے شاہد ہیں۔ ان کالجز اور یونیورسٹیوں میں ایسے عناصر کو تقویت ملی ، جو اسلام کے مقابلے میں ایک علیحدہ سوچ اور نظریہ رکھتے ہیں۔ اور یہی ایک سبب نئی نسل کی اخلاقی تخریب کا بھی ہے۔ کالجز اور یونرسٹیوں کے طلباء کے آئیڈیلز مسلم ہیروز کے بجائے فلم اسٹار ،سنگرز، یورپ کے پاپولر افراد بن گئے۔ ملالہ کا واقعہ کیا رخ اختیار کئے ہوئےہے؟ اور اس حوالے سے ملکِ پاکستان کیا نقصان اٹھا چکا ہے اور مزید خدشات ہیں، اگر مذکورہ تقسیم نہ ہوتی،تو شاید یہ واقعہ( جوکہ بعض خبروں کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا لگتا ہےکہ یہ دراصل ایک طے شدہ ڈرامہ تھا) قطعاً اس طرح کا ڈرامہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوتا۔ دور حاضر میں آئیڈیل اسلامی تعلیمی نظام کیسے ممکن ہے؟ دور حاضر میں معاملہ یہ ہے کہ موجودہ تقسیم کو ختم کرنا اب ایک خواب ہی ہے،البتہ اب بھی ایسے اقدامات کئے جاسکتے ہیں کہ جن کے ذیعے سے یہ تقسیم ازسر ختم ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر: اسکولز کو مذہب سے بالاتر نہ سمجھا جائے۔بلکہ ان میں قرآن مجیداور دیگرمبادیات و ضروریاتِ دین کی مکمل تعلیم دی جائے۔  اور کسی بھی عصری تعلیمی ادارے کے ایڈمنسٹریشن وغیرہ کی اہلیت کے لئے باعمل مسلمان اور اسلامی تعلیمات سے آشنائی کی شرط سب سے اول نمبر پر ہو۔ اسکول میں موجودلازمی مضمون اسلامیات نہ ہونے کے برابر ہے،یہی وجہ ہے کہ اسلامی علوم کو حاصل کرنے کے لئے مدارس کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے۔