کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 8
{قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ} [آل عمران: 118] ۔
اور یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ حوثیوں کی سعودیہ سے دشمنی سیاسی نہیں بلکہ نظریاتی اور عقیدہ کی دشمنی ہے ۔ اور اس وجہ سے دشمنی ہے کہ سعودی حکمران بیت اللہ کے متولی کیوں ہیں ؟!
یہ چند مثالیں ہیں حوثیوں کے ناکام عزائم کی جو احباب عربی دان ہیں اور انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں انہیں ایسی بیسیوں مثالیں ملیں گی ۔ والعاقل تکفيه الإشارة۔
اب یہاں سوال اٹھتا ہے کہ ان تمام حقائق کے بعد بھی سعودی حکومت کی حمایت اور مدد کرنا ضروری نہیں؟! جبکہ:
1: حوثی بیت اللہ پر قبضے کا خواب دیکھ رہے ہیں ان کے ہاتھ روکنے ضروری ہیں ۔حرمین کی حفاظت ہر مسلمان کا فرض ہے ۔
امام حرم مکی جناب سعود الشریم حفظہ اللہ فرماتے ہیں :’’ یمنی باغیوں پر حملہ دینی ضرورت ہے یہ ایسا دشمن ہے جو حرمین شریفین پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہے ‘‘۔
اور یہ بات ہم سابق الذکرسطور میں واضح کرچکے ہیں کہ ان کے کون سے زعماء نے حرمین کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے ۔
2: حوثی باغی ہیں اور قرآن مجید نے باغیوں سے لڑنے کا حکم دیاہے ۔
فرمان باری تعالیٰ ہے :[فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ ][الحجرات: 9]
3: سعودی حکمران متولیان حرم ہیں ، حرم کے ساتھ اس کے متولیوں کی حفاظت بھی لازم ہوتی ہے ۔اور اگر وہ مدد طلب کرتے ہیں تو ان کی مدد کرنا ضروری ہے ۔
4:سعودی حکومت پاکستانیوں کی بالخصوص اور عالم اسلامی کی بالعموم محسن ہے ۔ اب اس محسن پر مشکل وقت پڑا ہے ان کی تائید وحمایت ہمارے لئے لازم بن جاتی ہے
فرمان باری تعالیٰ ہے :