کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 76
آدھے مہینے میں سیکھ لیتے ہیں۔[1] جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو وقت کی مشہور زبان سیکھنے کی ترغیب دلائی تاکہ ان اقوام سے روابط اور ان تک دین اسلام بآسانی پہنچایا جاسکے نیز دیگر فوائد کو بھی حاصل کیا جاسکے۔ بعض دیگر صحابہ بھی مختلف زبانوں کو جانتے تھے اور انہوں نے مختلف زبانوں میں دین اسلام کی تبلیغ کا کام بھی کیا۔ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض الفاظ کی اصل بتائی کہ یہ فلاں زبان کالفظ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کا دیگر زبانوں سے بھی واقفیت رکھنا یہ واضح کردیتا ہےکہ اسی بنیاد پر موجودہ دور میں مدرسے اور دنیاوی علوم کی یونیورسٹی کی تقسیم صحیح نہیں،یعنی دنیاوی علوم کی یونیورسٹی میں اس طرح کی زبانوں کو سیکھا جائے اور مدارس میں دین۔ (3)کتابت: کئی ایک کاتبین ِوحی کتابت کے فن سے واقف تھےیہی وجہ ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو لکھا۔ مثلاً عبداللہ بن عمرو بن عاص ،امیر معاویہ ،علی رضی اللہ عنہم ،اور سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے احادیث زبانی یاد کیں لیکن ان کے شاگرد ہمام بن منبہ نے اسے لکھا جس سے معلوم ہوا کہ وہ بھی کتابت کےماہر تھے۔ صحابہ کرام کا لکھنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لکھوانا اس بات کی بین دلیل ہے کہ لکھنے لکھانے کا کام صحابہ جانتے تھے جو انہوں نے کسیعصری ادارے میں جاکر نہیں سیکھا تھا، اور نہ ہی اس وقت اس فن کے سیکھنے کی موجودہ مروجہ تقسیم موجود تھی۔ جس سے یہ بھی واضح ہے کہ اس فن کو دنیاوی قرار دے کر مذہب سے بالاتر قرار نہیں دیا گیا بلکہ دین کی سب سے بڑی خدمت میں اسی فن کے ذریعے سے سہارا لیاگیا ۔ (4)ریاضیات : جہاں تک ریاضی کی بات کی جائے تو ریاضی کی اصل بھی اسلام میں موجودہے، یہی وجہ ہے کہ
[1] جامع ترمذی: 2715