کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 6
سے مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں ۔تاکہ بعد میں سڑکوں پر چند ریلیاں نکال کر ، اسمبلیوں میں قرار داد یں پاس کراکر ، انگلی کٹوا کر شہیدوں میں نام لکھوا لیں ۔ الغرض یمن کا مسئلہ اس وقت سعودیہ کا مسئلہ نہیں نہ خلیج کا مسئلہ ہے بلکہ یہ عالم اسلام کا سب سےبنیادی مسئلہ ہے اگر اس پر کفر کا وار کامیاب گیا تو پھر اہل اسلام کےلئےکوئی ایسی چیز نہیں رہے گی جو انہیں متحد کرسکے اور سوچنے کی بات ہے کہ جب ہمارے پیارے پیغمبر کی توہین ہو، ہماری مقدس کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی ہو ، ہمارے کعبۃ اللہ پر یلغار کی جائے تو اے مسلمان بتا اس کے بعد زندگی کا کوئی لطف رہے گا!!؟ ۔ یمن کا مسئلہ صرف سعودیہ کا مسئلہ اس لئے نہیں کہ : اول : سعودیہ یمن پر حملہ کرکے نہ تو اپنی معیشت مضبوط کرنا چاہتاہے نہ اپنی جغرافیائی حدود بڑھانا چاہتاہے۔ دوم : اگر سعودیہ کو محض حوثی قبائل یا زیدی یا دیگر شیعہ حضرات سے عداوت ہوتی تو یہ حوثی ، زیدی ، ودیگر شیعہ اس سے پہلے بھی موجود تھے سعودیہ نے ان کے خلا ف کوئی کارروائی نہیں کی ۔ اور اب جب کی ہے تو اس لئے کہ حوثی ، اور سابق صدر صالح کی ملیشیات ایرانی اور مغربی مدد کی بنیاد پر یمن کو سرزمین حرمین پر یلغار کا دروازہ بنانا چاہتی ہیں ۔ سوم : حوثیوں نے یمن میں کیا کچھ نہیں کیا ؟ بدامنی پھیلائی ، خون بہایا ، بے گناہ اور معصوم لوگوں کو قتل کیا، مساجد گرائیں حفظ قرآن مدارس منہدم کئے ، اہل علم کا قتل عام کیا ۔وہاں کی قانونی حکومت کا تختہ الٹا ، اور بھاری اسلحہ سعودی حدود پر جمع کرنا شروع کردیا ۔ حرمین پر حملے کی انہوں نے دھمکیاں دیں ۔ چہارم : سعودیہ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ کسی ملک میں کسی نوعیت کی بھی مداخلت کی حمایت نہیں کرتا ۔ اور ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ جہاں بھی تنازعات موجود ہوں انہیں بات چیت سے حل کیا جائے ۔ اور یمن کا معاملہ بھی انہوں نے اسی طرح ڈیل کرنے کی کوشش کی لیکن ۔ لا حیاة لمن تنادی ۔ پنجم : کیا اس کارروائی میں اہل اسلام کےلئےعموما اور اہل یمن کےلئےخصوصا فائدہ مند ہے یا نہیں ؟