کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 3
معیشت کی مضبوطی کا تعلق ان اونٹوں سے ہے آپ مجھے اونٹ دے دیں میرا مسئلہ حل ہوجائے گا اور یہ کعبہ جانے اور اس کا رب ۔
پنجم : اور پھر وہ ( غیر جانبدار رہتے ہوئے ) قریش کو لیکر پہاڑوں کی چوٹیوں پر تماشہ دیکھنے کےلئےبیٹھ گیا ۔
اب اگر اس واقعہ اور اس میں چھپے حقائق سے پردہ اٹھایا جائے تو بظاہر نظر یہ آتاہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے ۔ بہت سے حقائق ایسے ہیں جو آپس میں ملتے ہیں اور کچھ مختلف بھی ہیں ۔
اصحاب فیل اور آج جو کعبۃ اللہ کے گھیراؤ کی کوششیں کی جارہی ہیں ان میں بہت سے پہلوؤں میں مماثلت ہے ۔اول یہ کہ آج وقت بھی کعبۃ اللہ پر حملے کی باتیں کی جارہی ہیں اوراس کےلئےعملی اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں سعودیہ کے یمن کی سرزمین سے متصل بارڈر پر آئے روز حملے ہو رہے ہیں میڈیا واخبارات سے باخبر کوئی شخص اس کا انکاری نہیں ۔ اور کعبۃ اللہ پر حملے کی باتیں کرنے والے بھی یمن سے تعلق رکھتے ہیں ۔ جوکہ حوثی قبائل سے معروف ہیں ۔ لیکن یہاں ایک حقیقت مختلف ہے کہ اس وقت کعبۃ اللہ کے متولی مشرک نہیں بلکہ اہل توحید لوگ ہیں جو آل سعود خاندان کے نام سے معروف ومشہور ہیں ۔ اس لئے جب انہوں نے بیت اللہ پر حملے کے حوالے سے اہل باطل کے عزائم کو بھانپا تو عبد المطلب کی طرح معیشت کے تحفظ کی بات نہیں کی بلکہ اپنی جان دینے کےلئےتیار ہوگئے اور دیگر مسلمانوں کو بھی اس گھر کی حفاظت کےلئےدعوت دی ۔ لیکن عالم اسلام کے بہت سے فیس بک ، ٹویٹر اور یو ٹیوب کے مجاہد اور سڑکوں پر ریلیاں نکالنے کی حد تک محدود رہنے والے اور توحید وسنت سے بغض وعداوت رکھنے والے لوگوں کو یہ بات کچھ بھائی نہیں اس لئے انہوں نے دانستہ یا نادانستہ سعودی عرب کے خلاف اول فول بکنے کاایک بہت بڑا محاذ کھول دیا جس میں ہمارے میڈیا کے ماہرین اور نام نہادتجزیہ نگاروں اور اینکرز نے بھی دل کی بھڑاس نکال کر خوب داد وصول کی۔ لہذا سعودیہ کی مخالفت میں بولنے والے اس گروہ کے لوگ بظاہر کتنے ہی عذر لنگ تراشیں کہ یہ سعودیہ کی جنگ ہے ہمیں اس میں کودنے کی ضرورت نہیں !۔ اس جنگ میں کودنے سے ہمارے پڑوسی ممالک سے تعلقات خراب ہوجائیں گے! خطے میں آگ لگ جائے گی ! ملک میں فرقہ واریت کو ہوا ملے گی وغیرہ وغیرہ لیکن ان کی زبان حال وہی جواب دے رہی ہے جو عبد المطلب نے دیا تھا کہ میرا مسئلہ چند اونٹو ں