کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 115
تلامذہ میں نواب سید صدیق حسن خاں، مولانا محمد بشیر سہسوانی، مولانا شمس الحق ڈیانوی، مولانا عبد اللہ غازی پوری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی، مولانا سلامت اللہ جے راجپوری، نواب وقار نواز جنگ مولوی وحید الزمان حیدرآبادی ، علامہ محمد طیب مکی، شیخ ابو الخیر احمد مکی، شیخ اسحاق بن عبد الرحمان نجدی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ [1] فن حدیث سے شغف علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی کو فن حدیث سے بہت زیادہ شغف تھا اس فن کے علاوہ کسی دوسرے فن سےشغف نہیں فرماتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو قوت حافظہ کی غیر معمولی نعمت سے نوازا تھا ۔ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی فرماتے ہیں کہ میرے استاد حدیث مولانا حیدر حسن ٹونکی(متوفی 1361ھ؁) (شیخ الحدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو) جو علامہ حسین بن محسن انصاری کے شاگرد تھے فرماتے تھے : فتح الباری شرح صحیح البخاری (جس کی 13 ضخیم جلدیں ہیں) اورایک مقدمہ علیحدہ جلد ہے شیخ حسین رحمہ اللہ کو تقریباً حفظ تھی[2]۔ تصانیف علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی نے درج ذیل کتابیں تالیف فرمائیں ۔ 1۔ التحفۃ المرضیہ فی حل بعض المشکلات الحدیثیہ (عربی) 2۔ تعلیقات سنن ابی داؤد ( عربی) 3۔تعلیقات سنن نسائی (اردو) 4۔ نور العنین(فتاوی) (اردو)
[1] نزھۃ الخواطر 8/113