کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 11
اللہ تعالیٰ اس میں اپنے بہترین لوگوں کو بساتاہے ۔ ہاں اگر ایسا نہ کرسکو تو یمن چلے جانا اور وہاں کے چشموں کا پانی پینا ۔۔۔‘‘ [1]
ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا ’’ علیک بالشام ‘‘ شام اختیار کرنا ۔ پھر فرمایا "فمن أبی فلیلحق بیمنه، ولیسق من غدرہ "۔ یمن سے جا ملنا اور وہاں کے کنوؤں اور چشموں کا پانی پینا ۔
اہل یمن کی فضیلت :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں جو نہایت نرم دل ، رقیق القلب لوگ ہیں ۔ ایمان یمانی ہے اور حکمت یمانی ہے اور فقہ یمانی ہے ۔ اور کفر کا سر مشرق کی طرف ہے ۔ [2]
ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:’’ الإيمان هاهنا‘‘ ایمان یہاں ہے ۔ جبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم ایک مرتبہ مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تشریف لے جارہے تھے ۔ تو آپ فرمانے لگے ’’ ابھی تم پر اہل یمن نمودار ہونے والے ہیں جیسے کہ وہ بادل ہیں ۔ زمین میں بسنے والوں میں وہ بہترین لوگ ہیں ۔
امام نووی نے صحیح مسلم میں اس حدیث پر یہ باب باندھا ہے ’’ باب تفاضل أهل الایمان ورجحان أهل اليمن فيه ‘‘۔
اب ان تمام حقائق اور دلائل کے بعد بھی اگر کوئی شخص یمن جنگ میں سعودی اور یمن کی مظلوم عوام کی حمایت وتائید کے بارے میں تذبذب کا شکار ہے تو پھر اس کےلئےیہی کہا جاسکتاہے ۔
آنکھیں اگر ہوں بند تو پھر دن بھی رات ہے
اس میں بھلا قصور کیا ہے آفتاب کا
[1] ابوداؤد
[2] صحیح مسلم