کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 105
مدت رضاعت: ارشاد باری تعالیٰ ہے:[وَالْوَالِدٰتُ يُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ يُّـتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۭ] ترجمہ: ’’جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدت رضاعت تک دودھ پیے تو مائیں اپنے بچوں کو مکمل دوسال تک دودھ پلائیں‘‘۔[البقرہ:233] ختنہ کرانا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانچ کام اعمال فطرت میں سے ہیں: ختنہ، زیر ناف بال صاف کرنا، مونچھیں کاٹنا، ناخن اتارنا اور بغلوں کے بال نوچنا‘‘[1]۔ تعلیم وتربیت: دین عقیدہ توحید کی معرفت کروانا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’ جب تمہاری اولاد بولنے لگے تو اسے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہسکھاؤ‘‘ [2] محبت و شفقت کا برتاؤ: سیدنااسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:’’ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایک ران پر بٹھالیتے اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو دوسری ران پر پھر ہم دونوں کو گلے لگالیتے اور کہتے اے اللہ میں ان پر شفقت کرتا ہوں تو بھی ان پر مہربانی فرما‘‘۔[3] آداب لبا س سکھانا: سیدناعبد اللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے آپ نے فرمایا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا: تمہاری ماں نے تمہیں یہ پہننے کو کہا تھا؟ میں نے عرض کیا میں انہیں دھو کر ( ان کا رنگ اتار) دیتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: بلکہ انہیں جلاد و‘‘[4]
[1] بخاری [2] سنن ترمذی [3] بخاری [4] مسلم