کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 103
دوسرا مرحلہ ولادت سےتین سال کی عمر تک بچے کو شیطان سے محفوظ رکھنے کے لیے اللہ کی پناہ میں دیا جائے: سیدناابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کوئی بچہ ایسا نہیں جس کی پیدائش پرشیطان اس کو کونچانہ مارے، کہ وہ اس کے کونچا مارنے سے روتا ہے۔ مگر مریم علیہاالسلام اور ان کے بچے کو شیطان کو نچا نہ دے سکا‘‘۔[1] سیدہ مریم علیہا السلام کی والدہ نے انہیں اور ان کی نسل کو شیطان سے بچانے کے لیے اللہ کی حفاظت میں دے دیا تھا انہوں نے دعا کی۔ [ وَاِنِّىْٓ اُعِيْذُھَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ 36؀][اٰل عمران:36] ترجمہ: ’’بےشک میں اس بچے کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں‘‘۔ نومولود کے کان میں اذان و اقامت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جس کے ہاں بچہ ہو وہ اس کے دائیں کان میں اذان دے اور بائیں میں اقامت۔[2] امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: اذان اور تکبیر کہنے کا راز یہ ہے کہ انسان کے کان میں سب سے پہلے اس عظیم اعلان کے الفاظ پڑیں جو باری تعالیٰ کی عظمت و کبریائی پر مشتمل ہوں۔ اسے وہ حکم شہادت سنائی دے جو اسلام میں داخل ہونے کی اولین شرط ہے۔ بچے کے سامنے ان الفاظ کی ادائیگی دنیا میں اس کی آمد کا اسلامی شعار ہے جیسا کہ دنیا سے جاتے ہوئے اس کے سامنے کلمہ توحید پڑھا جاتا ہے۔ اس چیز کا بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بچے نے اگر اسے نہ سمجھا ہو پھر بھی اس کے دل میں اس کا اثر سرایت کرجاتاہے اور وہ اس سے متاثر ہوجاتاہے۔[3]
[1] صحیح مسلم [2] ابن سنی [3] التربیۃ الإسلامیۃ