کتاب: اعلاء السنن في الميزان - صفحہ 30
بلکہ إعلاء السنن کے مقدمہ میں بھی انھوں نے لکھا ہے: ((واذا قلت :قال بعض الناس فی’احیائہ‘أو:قال بعض الناس فقط، فالمرادبہ مؤلف احیاء السنن السنبھلی فی ھذا الکتاب لہ، فانہ أوردفی کتابہ ذلک علی الحنفیۃ وبعض السلف ایرادات رکیکۃ بغیاً وعدواً أوجھالۃً وسھواً فأجیب عنھا۔الخ)) [1] ’’اور جب میں یہ کہوں ((قال بعض الناسفي احیائہ)) ( بعض لوگوں نے اپنی احیاء میں کہا ہے) یا صرف یہ کہوں ((قال بعض الناس)) ( بعض لوگوں نے کہا ہے )تو اس سے مراد احیاء السنن کے مؤلف احمد حسن سنبھلی ہیں۔ اُس نے اپنی اِس کتاب میں احناف اور بعض سلف پر بڑے رکیک اعتراضات کیے ہیں اور یہ سب کچھ اس نے بغاوت ،عداوت یا جہالت اور سھو کی بنا پر کیا ہے تو میں نے ان کا جواب دیا ہے۔‘‘ گویا سنبھلی صاحب نے مذہبِ حنفی سے’’ بغاوت‘‘ کر دی جس کے جواب میں انھیں جابجا بڑی جلی کٹی سنائی گئی ہیں۔ ایسے بعض مقامات کا اشارہ آئندہ مباحث میں آئے گا۔ان شاء اللہ ’’إعلاء السنن ‘‘کے بارے میں علامہ زاہد کوثری نے کہا ہے۔ ((إنی دھشت من ھذا الجمع وھذا الاستقصاء)) [2] ’’میں اس جمع اور استیعاب سے دہشت زدہ ہوں۔‘‘ مولانا اشرف علی نے تو فرمایا ہے کہ خانقاہ امدادیہ، تھانہ بھون سے یہ اس قدر عظیم الشان عمل وجود میں آیا ہے کہ جس کی مثال ہندوستان کے کسی بڑے سے بڑے مرکزِ علمیہ میں نہیں ملتی۔ اور وہ عمل تمام اختلافی مسائل میں امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب کی مؤید
[1] قواعد علوم الحدیث: 472. [2] تقریظ إعلاء السنن: 5، قواعد علوم الحدیث: 14.