کتاب: اعلاء السنن في الميزان - صفحہ 29
سپرد کر دیا۔ انھوں نے پہلے تو شائع شدہ جلداول میں مولانا سنبھلی کے’’تسامحات‘‘ کے بارے میں’’استدراک لکھا جو ’الاستدراک الحسن علی احیاء السنن ‘ کے نام سے شائع ہوا۔ اس کے بعد مولانا عثمانی نے اس کا ازسرِ نو بیٹرا اٹھایا اور اس کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا، جو ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیۃ کراچی کے زیر اہتمام ’’إعلاء السنن‘‘ کے نام سے سولہ جلدوں میں زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر شائع ہوا۔ یاد رہے کہ’’إعلاء السنن‘‘ میں جابجا ((قال بعض الناس)) کہہ کر مولانا احمد حسن سنبھلی کے ’’احیاء السنن‘‘ میں موقف کو نقل کر کے تردید کی گئی ہے،اور بڑی جلی کٹی سنائی ہیں۔ بلکہ’’احیاء السنن‘‘ طبع ثانی کے مقدمہ میں مولانا تھانوی نے بھی مولانا سنبھلی کے منہج اور موقف کے بارے میں لکھا: ((حتی تغیر الکتاب من منھجہ السابق وانقلب موضوعہ)) [1] ’’یہاں تک کہ کتاب کو اس کے پہلے منہج سے بدل دیا ہے اور اس کا موضوع ومقصد ہی الٹا کر دیا ۔‘‘ گویا کتاب کا اصل ’’منہج‘‘تو مذہب حنفی کی تائید تھا،مگر مولانا سنبھلی نے جابجا محدثین کے موقف کی تائید کر کے کتاب کا اصل موضوع اور مقصد ہی بدل دیا۔ مولانا سنبھلی کی ایسی ہی ’’جسارتوں‘‘پر مولانا عثمانی ایک جگہ لکھتے ہیں۔ ((قاتلک اللّٰه)) [2] مولانا سنبھلی نے’لاجمعۃ ولاتشریق الافی مصر جامع‘ کے اثر کے بارے میں کہا کہ اس کو روایت کرنے والے ابو اسحاق سبیعی مختلط ہیں تو مولانا عثمانی نے فرمایا: ((یا للعجب ولضییعۃ الأدب ھل یضعف الحدیث لأجل أبی اسحاق السبیعی)) الخ [3]
[1] مقدمہ إعلاء السنن: 25. [2] إعلاء السنن: 94/7. [3] اعلاء السنن: 1/1.