کتاب: اعلاء السنن في الميزان - صفحہ 22
مضی، مع مایرون من الاحادیث والآثار المناقضۃ فی کل مذہب من تلک المذاھب فأخذوا یتتبعون أحادیث النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم وآثار الصحابۃ والتابعین والمجتھدین علی قواعد أحکموھا فی نفوسھم)) [1] ’’وہ اس کے قائل نہ تھے کہ سلف میں سے کسی ایک کی تقلید کی جائے، انھیں علم تھا کہ ان تمام مذاہب میں سے ہر مذہب میں ایسے مسائل ہیں کہ احادیث وآثار ان کے مخالف ہیں۔ چنانچہ انھوں نے جملہ احادیث نبوی، آثار صحابہ وتابعین اور مجتہدین کے اقوال کا تتبع کیا اور اپنے اصول مقررہ کے مطابق مسائل کا استنباط کیا۔‘‘ بلکہ خود امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے امام وکیع رحمۃ اللہ علیہ کا قول ذکر کیا ہے کہ ((من طلب الحدیث کما جاء فھو صاحب سنۃ، ومن طلب الحدیث لیقوی ھواہ فھو صاحب بدعۃ ))[2] ’’جس نے حدیث کی طلب کی کہ اس پر من وعن عمل کرے وہ اہلِ سنت ہے اور جو اپنی آراء وخواہشات کی تقویت کے لیے حدیث طلب کرتا ہے وہ بدعتی ہے۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس کی وضاحت میں فرماتے ہیں: (( یعنی ان الانسان ینبغی ان یلغی رأیہ لحدیث النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم حیث ثبت الحدیث ، ولا یعلل بعلل لا یصح لیقوی ھواہ)) ’’یعنی انسان کو چاہیے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ثابت ہو جائے تو و ہ اپنی رائے چھوڑ دے اور اپنی خواہش اور رائے کو تقویت دینے کے لیے کمزور علت سے اسے معلول اور ضعیف قرار دینے کی کوشش نہ کرے۔
[1] حجۃ اللہ:149/1۔ [2] جزء رفع الیدین مع جلاء العینین:120.