کتاب: اعلاء السنن في الميزان - صفحہ 21
ہیں۔ بلکہ یہ شوشہ بھی چھوڑا گیا کہ ان ائمۂ محدثین کی کتابوں میں ان کے فقہی رجحانات کا اثر ہے۔ حتی کہ بعض نے تو اس فکر کو ’’کلمہ ذھبیہ‘‘ قرار دے ڈالا۔
حالانکہ یہ احساس محرومی اور ائمہ محدثین کے بارے میں یہ تأثر کسی مالکی، شافعی یا حنبلی کا نہیں، یہ ائمہ کرام اور بالخصوص اس طائفہ مقدسہ کے گلِ سر سبد حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ مجتہد ہیں۔ جس کا اعتراف ’’شوشہ‘‘ چھوڑنے والے بزرگ کو بھی ہے، ان کے مذہب وموقف کی بنیاد کسی امام کا قول نہیں بلکہ حدیث ہے۔ اور وہ بھی صحیح حدیث۔حیثمادار
یہ ’’شوشہ‘‘ چھوڑنے والے بزرگ چونکہ خود عمر بھر اپنے حنفی مذہب کی اسی تناظر میں ’’خدمت‘‘ سرانجام دیتے رہے جس کا احساس انھیں عمر کے آخری حصہ میں ہوا۔ اور افسردگی کے عالم میں اعتراف کیا کہ ہم نے تو عمر ضائع کر دی۔ جس کی تفصیل مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم کے رسالہ ’’وحدتِ امت‘‘ میں دیکھی جا سکتی ہے۔افسوس ہے کہ اپنے مذہب کی خدمت کے حوالے سے ان کے نہاں خانۂ قلب میں جو کچھ تھا ان ائمہ محدثین کوبھی اسی کا مصداق قرار دے دیا۔ أف لکم ولما تعبدون
بعض نے اس احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے اور اپنے مذہب کو مدلل کرنے کے لیے کتابیں لکھیں انھی میں ایک کتاب’’ اعلاء السنن‘‘ ہے۔ جس میں پورے ’’جذبہ صادقہ‘‘ سے حنفی مذہب کو مدلل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اور بڑے شدومد سے اس کا اظہار اور اعتراف کیا گیا۔ انصاف شرط ہے کہ کیا اس ساری تگ وتاز میں فقہی مذہب کا کوئی اثر نہیں؟ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب کا اصل الاصول تو صحیح حدیث کو بنایا۔ فقہائے کرام کا اختلاف اور اس حوالے سے احادیث کا ذخیرہ ان کے پیش نظر تھا۔ جس صحیح حدیث کو انھوں نے اپنے اصول وقواعد کے مطابق پایا اسے کتاب کی زینت بنایا اور وہی ان کا مذہب ٹھہرا۔ اسی حقیقت کا اظہار شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ان الفاظ سے کیاہے:
((فلم یکن عندھم من الرأی أن یجمع علی تقلید رجل ممن