کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 99
(۱) پہلی شرط ذمہ دار شخص کے متعلق ہے۔ (۲) دوسری شرط بذات خود ذمہ داری کے ساتھ متعلق ہے۔ ذمہ دار شخص میں درج ذیل شروط کا پایا جانا ضروری ہے۔[1] ۱۔ وہ انسان اپنی ذات، اپنے سلوک اور اپنے مقاصد کو بخوبی پہچانتا ہو اور اپنے اعمال کے ممکنہ نتائج سے بھی واقف ہو، یعنی اس کے نتائج اچھے ہیں یا برے۔ ۲۔ جو عمل وہ کرنا چاہے اس میں وہ مکمل خود مختار ہو اور اسے وہ اپنے آزادانہ ارادے سے سر انجام دے رہا ہو۔ ۳۔ وہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو۔ جب درج بالا شروط میں سے کوئی ایک شرط بھی کم ہو گی تو ذمہ داری ساقط ہو جائے گی اور جواب دہی ختم ہو جائے گی۔ اسی مفہوم کی تاکید کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ: اَلنَّائِمُ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ، وَ عَنِ الْمَجْنُوْنِ حَتّٰی یَبْرَأَ، وَ عَنِ الصَّبِيِّ حَتّٰی یُکْبِرَ)) [2] ’’تین قسم کے انسانوں سے قلم تکلیف اٹھا لیا گیا ہے یعنی انسان تین حالات میں مکلف نہیں ہوتا: (۱) سویا ہوا جب تک بیدار نہ ہو جائے۔ (۲) پاگل جب تک شفا نہ پائے۔ (۳) نابالغ جب تک وہ بالغ نہ ہو۔‘‘ اور استطاعت کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ’’اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجائش کے مطابق۔‘‘ اخلاقی ذمہ داری کی تین شروط ہیں : (۱) معاملہ کی اہلیت (۲) اس کا علم (۳) آزادانہ ارادہ
[1] علم الاخلاق الاسلامی د/مقداد یالجن، ص: ۲۵۲۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الحدود۔ مسند احمد، ج ۶، ص: ۱۰۰۔