کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 96
وہ محض افکار و نظریات نہیں ۔[1] ب: اسلام میں تخلیقی حقوق یا انسانی حقوق: اسلام میں تخلیقی، پیدائشی یا انسانی حقوق سے مراد وہ حقوق ہیں جو اسے بحیثیت انسان پیدا ہوتے ہی حاصل ہو جاتے ہیں جیسے حریت فکر و عمل، شریعت کی حدود میں رہتے ہو منافع کا حصول وغیرہ چونکہ حریت انسانی، اخلاقی طور پر درج ذیل بنیادوں پر قائم ہوتی ہے۔ (۱)… انسانی ارادے کی حریت جو مقام، زمانہ اور حالات کے تنوع کے اعتبار سے ہر جگہ مختلف ہوتی ہے۔ (۲)… اس حریت پر عمل کرنے اور اس سے استفادہ کرنے کی مقدرت و استطاعت کا ہونا ضروری ہے۔ (۳)… اخلاقی ضوابط و قواعد کے مقابلے میں مذکورہ بالا حریت کے مختلف درجات ہوتے ہیں ۔ (۴)… عملی لحاظ سے حریت کی حدود کا تعین ہونا اور درج بالا حریت اور حق کے مقابلے میں واجبات، مسؤ لیت اور اخلاقی ذمہ داریاں موجود ہوتی ہیں ۔[2] ج: اسلام میں اخلاقی ذمہ داریوں کا دائرہ کار: اللہ تعایلٰ نے ہمیں جتنے احکامات دئیے ہیں یا جتنے اقوال و اعمال سے روکا ہے وہ سب ہمارے اوپر واجب ہیں ۔ چاہے ان کا تعلق عبادات سے ہو، معاملات سے ہو یا مقاصد شرعیہ سے ہو جیسے دین و ایمان، عزت و آبرو اور جان و مال و عقل کی حفاظت ہے۔ جہاں تک اخلاقی واجبات کا تعلق ہے ہم اس کی دائیگی، اس کے دائرہ کا، اس کے مکلف افراد اور اس کے علاقات و روابط کی وضاحت آئندہ سطور میں کریں گے۔
[1] مزید تفصیل کے لیے علم الاخلاق الاسلامی د/مقداد یالجن، ص: ۲۳۷ اور الاخلاق و معیارہا … د/حمدی عبدالعال، ص: ۱۴۰-۱۴۴ کا مطالعہ کریں ۔ [2] علم الاخلاق الاسلامی د/مقداد یالجن، ص: ۲۳۰۔