کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 95
فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا﴾ (طہ: ۱۲۳-۱۲۴) ’’تو جو میری ہدایت کے پیچھے چلا تو نہ وہ گمراہ ہوگا اور نہ مصیبت میں پڑے گا۔ اور جس نے میری نصیحت سے منہ پھیرا تو بے شک اس کے لیے تنگ گزران ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ پابندی کے ذریعے انسان کا محاسبہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ عَلَیْہَا مَا اکْتَسَبَتْ﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ’’اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجائش کے مطابق، اسی کے لیے ہے جو اس نے (نیکی) کمائی اور اسی پر ہے جو اس نے (گناہ) کمایا۔‘‘ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌo﴾ (المدثر: ۳۸) ’’ہر شخص اس کے بدلے جو اس نے کمایا، گروی رکھا ہوا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗo وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗo﴾ (الزلزال: ۷-۸) ’’تو جو شخص ایک ذرہ برابر نیکی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔ اور جو شخص ایک ذرہ برابر برائی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔‘‘ ۲۔ یہ کہ اسلام میں اخلاقی حقوق و واجبات میں ایک توازن اور عموم ہوتا ہے۔ چونکہ انسانی زندگی کے روحانی، جسمانی اور عقلی پہلوؤ ں بلکہ اس کے جذبات و احساسات کی مراعات بھی کی جاتی ہے۔ اسی طرح انسان کے تعلقات و روابط خواہ وہ اللہ کے ساتھ ہوں اس کی اپنی ذات تک محدود ہوں یا دوسرے لوگوں کے ساتھ معاملات ہوں اسلامی و اخلاقی حقوق و واجبات میں ان سب پہلوؤ ں کی رعایت کی جاتی ہے۔ ۳۔ یہ کہ اسلام میں اخلاقی حقوق و واجبات کے نتیجے میں ثواب و سزا مرتب ہوتی ہے۔ گویا