کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 91
سے محبت کرتا ہے۔ ‘‘ اور التزام خلقی کے دوسرے مرحلے کے طور پر قوت جماعت کی نسبت سے یہ وضاحت ضروری ہے کہ تمام معاشرہ اپنے افراد کے انحراف خلقی اور ان کو سزا دینے کا ذمہ دار ہے وگرنہ معاشرہ میں بذات خود بگاڑ آ جائے گا۔ اسلام نیکی کے حکم اور برائی کی ممانعت کا نظام لایا اور اسے ہی معاشرے کو سیدھا رکھنے کے لیے قوت جماعت کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo﴾ (آل عمران: ۱۰۴) ’’اور لازم ہے کہ تم میں ایک ایسی جماعت ہو جو نیکی کی طرف دعوت دیں اور اچھے کام کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ ﴿ وَ اتَّقُوْا فِتْنَۃً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo﴾ (الانفال: ۲۵) ’’اور اس فتنے سے بچ جاؤ جو لازماً ان لوگوں کو خاص طور پر نہیں پہنچے گا جنھوں نے تم میں سے ظلم کیا اور جان لو کہ بے شک اللہ بہت سخت سزا والا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ رَّاٰی مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ، فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ، وَ ذٰلِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ)) [1] ’’تم میں سے جو برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے تبدیلی کرے اور اگر اس میں استطاعت نہ ہو تو اپنی زبان کے ساتھ (اسے روکے) اور اگر اس میں استطاعت نہ ہو تو اپنے دل میں (اسے برا جانیض اور یہ ایمان کمزور ترین ہے۔‘‘ اور زنا کی سزا بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان، ج ۱، ص: ۷۸۔ سنن النسائی، کتاب الایمان، ص: ۱۷۔ مسند احمد: ج ۳، ص: ۲۰،۴۹۔