کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 89
اٰبَآئَ نَا اَوَلَوْ کَانَ اٰبَآؤُہُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَہْتَدُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۷۰) ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ ہدایت پاتے ہوں ۔ ‘‘ اور نفس اور خواہشات کو قابو میں رکھنے کا نتیجہ بتلاتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ وَنَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَوٰیo فَاِِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَاْوٰیo﴾ (النازعات: ۴۰-۴۱) ’’اور رہا وہ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور اس نے نفس کو خواہش سے روک لیا۔ تو بے شک جنت ہی (اس کا) ٹھکانا ہے ۔‘‘ اس اخلاقی التزام کے مصادر و منابع اللہ تعالیٰ کی طرف سے پھوٹتے ہیں پھر وہ قوت جماعت سے سیراب ہوتے ہیں پھر عقل اور ضمیر انسانی ان کی معاونت کرتے ہیں اور آخر میں خیر و نفع کے حصول کی کوشش انہیں مکمل کرتی ہیں جیسے کہ ذیل میں وضاحت دی جاتی ہے۔[1] گویا اسلامی نظام اخلاق کا واضع و شارع حقیقی اللہ تعالیٰ ہے۔ نیز وہ اس میں انسانی کردار کی نگرانی بھی خود کرتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مُہَیْمِنًا عَلَیْہِ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ ہُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّ مِنْہَاجًا وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ لَجَعَلَکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لٰکِنْ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَآ اٰتٰکُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ اِلَی اللّٰہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَo وَ اَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ
[1] علم الاخلاق الاسلامی، د/مقداد یالجسن، ص: ۲۳۳۔