کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 88
یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لَا رَیْبَ فِیْہِ وَلٰـکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَo﴾ (الجاثیۃ: ۲۳-۲۶) ’’پھر کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنا معبود اپنی خواہش کو بنا لیا اور اللہ نے اسے علم کے باوجود گمراہ کر دیا اور اس کے کان اور اس کے دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا۔ پھر اللہ کے بعد اسے کو ن ہدایت دے، تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ۔اور انھوں نے کہا ہماری اس دنیا کی زندگی کے سوا کوئی(زندگی) نہیں ، ہم (یہیں ) جیتے اور مرتے ہیں اور ہمیں زمانے کے سوا کوئی ہلاک نہیں کرتا، حالا نکہ انھیں اس کے بارے میں کچھ علم نہیں ، وہ محض گمان کر رہے ہیں ۔اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو ان کی دلیل اس کے سوا کچھ نہیں ہوتی کہ کہتے ہیں ہمارے باپ دادا کو لے آؤ ، اگر تم سچے ہو۔ کہہ دے اللہ ہی تمھیں زندگی بخشتا ہے، پھر تمھیں موت دیتا ہے، پھر تمھیں قیامت کے دن کی طرف(لے جا کر )جمع کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی داؤ د علیہ السلام کو تنبیہ کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿ یٰدَاوٗدُ اِِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْہَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ (صٓ: ۲۶) ’’اے داؤد! بے شک ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے، سو تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور خواہش کی پیروی نہ کر، ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی۔ یقینا وہ لوگ جو اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَآاَنْزَلَ اللَّہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَآ اَلْفَیْنَا عَلَیْہِ