کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 87
فَرِّقُوْا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ)) [1] ’’سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی اولاد کو سات سال کی عمر تک نماز کا حکم دو اور انہیں دس سال کی عمر تک نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے مارو اور ان کے بستر علیحدہ کر دو۔‘‘ اس اخلاقی بصیرت رکھنے والے انسان کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو اپنی ابتدائی اخلاقی تعلیمات کی تکمیل کر لے: ﴿ بَلِ الْاِِنسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌo وَلَوْ اَلْقَی مَعَاذِیْرَہُo﴾ (القیامۃ: ۱۴-۱۵) ’’بلکہ انسان اپنے آپ کو خوب دیکھنے والا۔ اگر چہ وہ اپنے بہانے پیش کرے۔‘‘ اور اس عنوان کی تکمیل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَہَدَیْنٰـہُ النَّجْدَیْنِo﴾ (البلد: ۱۰) ’’اور ہم نے اسے دو واضح راستے دکھا دیے۔‘‘ لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انسان کو خواہشات کی پیروی اور اندھی اطاعت سے منع کر دیا کہ تم اپنے نفس کو قابو میں رکھو اور ان دونوں برائیوں سے دور رہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اَفَرَاَیْتَ مَنْ اتَّخَذَ اِِلٰـہَہُ ہَوَاہُ وَاَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰی سَمْعِہِ وَقَلْبِہِ وَجَعَلَ عَلٰی بَصَرِہِ ِشَاوَۃً فَمَنْ یَّہْدِیْہِ مِنْ بَعْدِ اللّٰہِ اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَo وَقَالُوْا مَا ہِیَ اِِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَا اِِلَّا الدَّہْرُ وَمَا لَہُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ اِِنْ ہُمْ اِِلَّا یَظُنُّونَo وَاِِذَا تُتْلَی عَلَیْہِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنَاتٍ مَا کَانَ حُجَّتَہُمْ اِِلَّا اَنْ قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا اِِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَo قُلْ اللّٰہُ یُحْیِیکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یَجْمَعُکُمْ اِِلٰی
[1] رواہ ابو داود، کتاب الصلاۃ، رقم: ۲۶۔